احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
چنانچہ فتویٰ کی کتاب میں انہیں حدیثوں کی بناء پر صاف لفظوں میں اس کی تصریح کر دی گئی ہے کہ انسان اپنی نماز یا روزہ یا صدقہ وغیرہ کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے۔ شامی میں ہے کہ: ’’صرح علماؤ نافی باب الحج عن الغیر للانسان ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوۃ اوصوما اوصدقہ اوغیرھا (شامی ج اوّل ص۶۲۵)‘‘ {یعنی غیر کی طرف سے حج کرنے کے بیان میں علماء کرام نے اس کی تصریح کر دی ہے کہ ایک شخص اپنی نماز یا روزی یا صدقہ وغیرہ کا ثواب دوسرے شخص کو پہنچا سکتا ہے۔} مرزائیو! میں نے جس قدر حوالے اس کتاب میں دئیے ہیں وہ نہایت صحیح اور ٹھیک ہیں۔ چونکہ مرزائی جماعت کی عادت قدیم ہے کہ وقت پر کہہ دیتے ہیں کہ حوالہ غلط ہے۔ اس لئے میں ڈنکے کی چوٹ اعلان دیتا ہوں اور تمام جماعت مرزائی کو عموماً اور فضل کریم اور ان کے ہم خیال اور متبعین کو خصوصاً چیلنج دیتا ہوں کہ اگر اس کے حوالے کو غلط ثابت کردیں تو مجھ سے پانچ سو روپے انعام لے لیں۔ مگر میں یقین اور پرزور دعویٰ کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہرگز کسی مرزائی میں یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ اس کی جانچ اور پڑتال کے لئے ہمارے سامنے آئے۔ کیونکہ یہ حوالے صحیح اور حق ہیں۔ پھر کبھی باطل اس کے سامنے نہیں آسکتا اور اگر آجائے تو چور چور ہو جائے گا۔ ’’بل نقذف بالحق علی الباطل فید مغہ فاذا ھو زاھق‘‘ ہم حق کو باطل کے سر پر کھینچ مارتے ہیں اور وہ اس کے سر کو کچل دیتا ہے اور باطل فنا ہو جاتا ہے۔ سوال نمبر:۹ مرزائیوں کے نکاح میں مسلمہ عورت کا دینا اور مسلمان مرد کا مرزائیہ عورت سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب نمبر:۹ مرزائیوں کے نکاح میں مسلمان عورتوں کا دینا یا مرزائیہ عورت کا اپنے نکاح میں لانا ہرگز جائز نہیں۔ اس لئے کہ باتفاق علماء اسلام جب یہ لوگ اپنے عقائد کفریہ کی وجہ سے کافر ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو کسی مرزائیہ سے نکاح کرنا یا کسی مسلمہ عورت کو کسی مرزائی کے نکاح میں دینا وہی حکم رکھتا ہے۔ جو حکم ایک کافر کا ہے یعنی جس طرح کسی مسلمان عورت کا کافرمرد سے اور مسلمان مرد کا کافر عورت سے نکاح درست نہیں ہوتا ہے۔ اسی طرح کسی مرزائی سے نکاح بحکم شریعت صحیح نہیں ہوسکتا ہے۔