احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اسی طرح حضرت امام نووی مہذب کی شرح میں لکھتے ہیں کہ: ’’وان ختموا القرآن علیٰ القبر کان افضل وکان امام احمد بن حنبل الیٰ حین بلغہ‘‘ {قبر پر قرآن شریف اگر لوگ ختم کریں تو افضل ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو جب تک۔ اس کے متعلق حدیث نہ معلوم ہوئی تھی۔ اس کا انکار کرتے تھے۔ جب ان کو اس کے متعلق حدیث معلوم ہوگئی تو آپ نے اس خیال سے رجوع کر لیا اور مردے پر ثواب پہنچنے کو ماننے لگے۔} اسی طرح حضرت امام جلال الدین سیوطی نے شرح الصدور میں اس کو اجماعی امر فرمایا ہے کہ ہمیشہ ہر زمانہ میں بغیر انکار کے مردوں کے لئے لوگ مجتمع ہوکر قرآن شریف پڑھتے تھے۔ بہرحال قرآن شریف کا ثواب مردہ کو پہنچنا حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ اسی طرح اگر مردہ کے نام کوئی چیز صدقہ یا خیرات کی جائے تو اس کا ثواب بھی مردہ کو پہنچتا ہے۔ جس کے متعلق متعدد حدیثیں صحیح بخاری شریف میں جناب نبی کریمﷺ سے مروی ہیں۔ ایک حدیث حضرت سعد بن عبادہ سے مروی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’ان سعد بن عبادۃؓ توفیت امہ وھو غائب عنہا فقال یا رسول اﷲ امی توفیت وانا غائب عنہا اینفعہا شیٔ ان تصدقت بہ عنہا قال نعم قالفانی اشہدک ان حائطی لمحراب صدقۃ علیہا (بخاری)‘‘ {یعنی حضرت سعید بن عبادہ کی والدہ ان کی عدم موجودگی میں وفات کرگئیں۔ انہوں نے حضرت نبی کریمﷺ سے پوچھا کہ اگر میں اپنی والدہ کی طرف سے کوئی چیز صدقہ کروں تو کیا ان کو اس صدقہ سے نفع پہنچے گا۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں اس پر سعد ابن عبادہؓ نے فرمایا کہ میں اپنی والدہ کے لئے باغ صدقہ میں دیتا ہوں۔} دوسری حدیث حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ: ’’ان رجلا قال للنبیﷺ ان امی قتلت نفسہا واراھا لوتکلمت تصدقت افا صدق عنہا قال نعم تصدق عنہا (بخاری)‘‘ {ایک شخص نے جناب نبی کریمﷺ سے استفسار کیا کہ میری والدہ وفات کر گئیں اور ان کو صدقہ کرنے کے لئے وصیت کرنے کا موقع نہ ملا اور میرا خیال ہے کہ اگر ان کو موقع ملتا تو ضرور وہ صدقہ کے لئے کہتیں تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کردوں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ ہاں اس کی جانب سے صدقہ کردو۔} حاصل یہ کہ مردہ کو قرآن شریف کا ثواب پہنچنا یا کوئی چیز مردہ کے نام صدقہ کی جائے اس کا ثواب ملنا صحیح حدیثوں سے ثابت ہے۔ جس کا انکار کوئی مسلمان قرآن وحدیث پر ایمان رکھ کر نہیں کرسکتا۔