احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
الحاصل قرآن مجید اور مفسرین کے اقوال اور احادیث صحیحہ اور علمائے مجتہدین کے اقوال سے خوب وضاحت کے ساتھ روشن کر کے دکھادیا گیا کہ جناب رسول کریمﷺ اپنی امت کی شفاعت فرمائیںگے اور اس مسئلہ پر تمام امت محمدیہ کا اتفاق ہے اور اہل اسلام کا اجماعی عقیدہ ہے۔ اب جو شخص اس کے خلاف کہے وہ مسلمانوں کو فریب دیتا ہے اور درپردہ مسلمانوں کو اسلام سے ہٹاتا ہے اور جناب رسول اﷲﷺ کی عظمت وشان کو گھٹاتا ہے۔ ایسا شخص درحقیقت قرآن مجید کی نصوص قطعیہ اور احادیث صحیحہ اور اجماع امت کا منکر ہے اور وہ درپردہ اسلام کا دشمن ہے۔ سوال نمبر:۸ قرآن شریف پڑھ کر میت مؤمن کی روح کو بخشنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب نمبر:۸ مردہ کو قرآن شریف کا ثواب پہنچانا جناب نبی کریمﷺ سے ثابت ہے۔ طبرانی نے معجم کبیر میں صحیح اسناد سے اس کے متعلق حضرت ابوخالد سے ایک روایت نقل کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’ یا بنی اذ انامت فالحد لی فاذا وضعتنی فی لحدی فقل بسم اﷲ علی ملۃ رسول اﷲ ثم سن علی التراب سناثم اقرء عند راسی بفاتحۃ البقر وخاتمتہا فانی سمعت رسول اﷲﷺ یقول ذلک‘‘ {اے میرے بیٹے جب میں مرجاؤں تو میرے لئے لحد تیار کیجیو اور جب مجھ کو لحد میں رکھیو تو بسم اﷲ علی ملۃ رسول اﷲ پڑھیو۔ پھر مٹی ڈال کر فارغ ہوجاؤ۔ تو میرے سرہانے میں سورہ بقر کی ابتدائی اور آخری آیتیں پڑھیو۔ اس لئے کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو ایسا کہتے سنا ہے۔} اسی طرح بیہقی کی سنن کبیر میں یہ روایت ان لفظوں میں مذکور ہے کہ: ’’ویقرأ علی القبر بعد الدفن اوّل سورۃ البقر وخاتمتہا‘‘ {بعد دفن کے قبر پر سورۂ بقر کی ابتدائی اور خاتمہ کی آیتیں پڑھی جائیں۔} اسی طرح حضرت حضرت امام غزالی احیاء العلوم میں حضرت ابن حنبل سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے تھے۔ ’’اذا دخلتم المقابر فاقرؤ الفاتحۃ الکتاب والمعوذتین وقل ھو اﷲ احد واجعلوا ثواب ذلک لا ھل المقابر فانہ یصل الیہم‘‘ {جب قبرستان میں جاؤ تو فاتحہ یعنی سورۂ الحمد اور معوذتین یعنی قل آعوذ برب الفلق اور قل آعوذ برب الناس اور قل ہو اﷲ پڑھو اور اس کا ثواب مردوں کو بخش دو۔ اس لئے کہ اس کا ثواب ان مردوں کو پہنچتا ہے۔}