احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
والسلام للمؤمنین المذنبین ولا ہل الکبائر منہم مستوجبین العقاب حق ثابت (فقہ اکبر مطبوعہ مصر ص۷)‘‘ {تمام انبیاء اور آنحضرتﷺ کی شفاعت گنہگار امت کے لئے اور گناہ کبیرہ کرنے والوں کے لئے جو مستحق عذاب کے تھے حق اور ثابت ہے۔} شرح فقہ اکبر میں امام صاحب کی مندرجہ بالا عبارت نقل کر کے لکھتے ہیں۔ ’’بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ قال رسول اﷲﷺ شفاعتی لا ھل الکبائر من امتی من کذب بہالم ینلہا (ملخصا ص۴۰ مطبوعہ ردایرۃ المعارف حیدر اٰباد دکن‘‘ {یعنی حضورﷺ کا شفاعت فرمانا قرآن مجید اور احادیث شریف اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ میری شفاعت امت کے بڑے گنہگار لوگوں کے لئے ہے اور جو شخص شفاعت کو جھٹلا دے یعنی میری شفاعت سے انکار کرے وہ شفاعت سے محروم رہے گا۔} حضرت امام اعظمؒ کے وصایا میں ہے کہ: ’’شفاعۃ نبینا محمدﷺ حق لکل من ہو من اہل الجنۃ وان کان صاحب کبیرۃ‘‘ {ایسے جنتی جنہوں نے گناہ کبیرہ کیا ہو ان کے لئے بھی ہمارے نبی کریمﷺ محمد مصطفیﷺ کی شفاعت فرمانی حق اور ثابت ہے۔} اس کی شرح میں شارح لکھتے ہیں۔ ’’اقول بان شفاعۃ نبینا علیہ افضل الصلوٰۃ والسلام یوم القیامۃ لعصاۃ الامۃ حق کما قال اﷲ تعالیٰ عسی یبعثک ربک مقاماً محموداً (جواہر المنفیہ فی شرح وصیۃ الامام الاعظم ص۳۰)‘‘ {میں کہتا ہوں کہ امت کے گنہگار لوگوں کے لئے نبی کریمﷺ کی شفاعت قیامت کے دن حق وثابت ہے۔ جیسا کہ خدا کا ارشاد ہے عسیٰ ان یبعثک ربک مقام محمودا۔} امام شافعیؒ اپنی کتاب فقہ اکبر میں لکھتے ہیں۔ ’’واعلموا ان شفاعۃ الرسول ﷺ لا ھل الکبارئر من امۃ فی القیامۃ حق والدلیل علیہ قولہ تعالیٰ عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محموداً تعنی الشفاعۃ وقالﷺ اذّخرت شفاعتی لاھل الکبائر من امتی (مطبوعہ مصر ص۳۴)‘‘ {سمجھ لو کہ جناب رسول اﷲﷺ کی امت کے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے گناہ کبیرہ کیا ہے قیامت کے دن جناب رسول اﷲﷺ کا شفاعت فرمانا حق اور ثابت ہے۔} اور حضورﷺ کی اس شفاعت فرمانے پر خدا کا ارشاد ہے۔ ’’عسیٰ ان یبعثک ربک مقام محمودا‘‘ دلیل ہے۔ یعنی اس سے مراد شفاعت ہے اور فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ میں نے اپنے گنہگار امتیوں کے لئے اپنی شفاعت کو محفوظ رکھا ہے۔