احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مابقی فی النار الا من حبہ الایمان (بخاری شریف باب الصفۃ الجنۃ والنار)‘‘ {حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا۔ لوگ کہیں گے کاش ہم لوگ کسی کو خدا کے یہاں شفیع ٹھہراتے پھر یہ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیںگے اور شفاعت کی درخواست کریںگے۔ حضرت آدم علیہ السلام فرمائیںگے میں اس قابل نہیں ہوں۔ یہاں تک کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ پھر یہ لوگ میرے پاس آئیںگے تو میں خدا سے حضوری کی اجازت حاصل کر کے خدا کے دیدار سے مشرف ہوکر سجدہ میں گرپڑوںگا اور جتنی دیر تک خدا چاہے گا مجھ کو اسی حالت میں چھوڑ دے گا۔ پھر ارشاد ہوگا کہ سر اٹھاو اور جو کچھ چاہتے ہو مانگو دیا جائے گا اور کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ پس اپنا سر اٹھاؤںگا پھر میں دیر تک حمد کرتا رہوںگا۔ پھر شفاعت کروںگا اور میرے لئے ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔ پھر میں ان لوگوں کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کروںگا اور پھر لوٹ کر آؤںگا اور سجدہ میں پہلے مرتبہ کی طرح تین چار مرتبہ گروںگا۔ یہاں تک کہ جہنم میں بجز ان مسلمانوں کے جن کے عقائد مشرکانہ ہیں کوئی مؤمن باقی نہ رہے گا۔} حضرت امام اعظمؓ جو تمام احناف کے سردار اور مقتداء ہیں۔ تمام دنیا کے مسلمانوں کا بہت بڑا حصہ جن کی پیروی اور ان کے طریقہ پر چلنے کا فخر رکھتا ہے۔ آپ نے اپنی سند میں بہت سی حدیثیں شفاعت کے متعلق نقل کی ہیں۔ ان میں سے بغرض اختصار صرف ایک حدیث نقل کی جاتی ہے۔ ’’عن ابی سعید عن النبیﷺ فی قولہ تعالیٰ عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا قال المقام المحمود الشفاعۃ یعذب اﷲ تعالیٰ قوماً من اہل الایمان بذنوبہم ثم یخرج بشفاعۃ محمدﷺ (مسند امام اعظم کتاب الایمان ص۱۶)‘‘ {حضرت ابی سعیدؓ جناب نبی کریمﷺ سے عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ فرمایا جناب نبی کریمﷺ نے کہ مقام محمود مقام شفاعت ہے۔ خدا وندتعالیٰ اہل ایمان کی ایک جماعت کو ان کے گناہوں کے سبب سے عذاب میں مبتلا کرے گا۔ پھر حضورﷺ نبی کریمﷺ کی شفاعت سے ان لوگوں کو عذاب سے نجات دے گا۔} اب میں اس مضمون کو عقائد کی بعض مستند کتابوں سے دکھاتا ہوں کہ یہ مسئلہ مسلمانوں کے عقائد میں داخل ہے۔ پہلے میں امام صاحب کا ہی قول نقل کرتا ہوں آپ فرماتے ہیں۔ ’’شفاعۃ الانبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام حق وشفاعۃ نبینا علیہ الصلوٰۃ