احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
طریقہ سے لکھا ہے۔ ’’فی تفسیر المقام المحمود اقوال (الاول) انہ الشفاعۃ قال الواحدی اجمع المفسرون علیٰ انہ مقام الشفاعۃ کما قال النبیﷺ فی ہذہ الایۃ ہو المقام الذی اشفع فیہ لامتی (تفسیر کبیر جلد۵ ص۶۳۵)‘‘ {مقام محمود کی تفسیر میں چند قول ہیں۔ (پہلا قول) بیشک (مقام محمود سے مراد) مقام شفاعت ہے۔ واحدی کہتے ہیں کہ مفسروں کا اس پر اتفاق ہے کہ (مقام محمود ہے مراد) مقام شفاعت ہے۔ جیسا کہ نبی کریمﷺ نے اس آیت کے متعلق فرمایا ہے کہ وہ (یعنی مقام محمود) وہی مقام ہے جہاں میں اپنی امت کی سفارش کروںگا۔} تفسیر مدارک میں اس آیت کے متعلق یہ لکھا ہے۔ ’’عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محموداً نصب علیٰ الظرف ای عسیٰ ان یبعثک یوم القیامۃ فیقیمک مقاماً محموداً اوضمن یبعثک معنی یقیمک وھو مقام الشفاعۃ عند الجمہور (تفسیر مدارک ص۳۶۰)‘‘ {عسیٰ ان یبعثک ربک مقاماً محموداً لفظ مقاماً محموداً کو نص ہے۔ یعنی ظرف مفعول فیہ ہونے کی وجہ سے یعنی قریب ہے کہ اﷲتعالیٰ اٹھائے گا آپ کو قیامت کے دن اور کھڑا کرے گا آپ کو مقام محمود میں یا لفظ یبعثک معنی میں یقیمک کے ہے۔} جس کے یہ معنی ہوئے کہ اﷲتعالیٰ آپ کو کھڑا کرے گا۔ مقام محمود میں اور یہی مقام شفاعت جمہور کے نزدیک، تفسیر حقانی کی پانچویں جلد ص۹۶،۹۷ میں اس پر پوری روشنی ڈالی گئی ہے۔ عسیٰ ان یبعثک مقاماً محموداً کہ خداتعالیٰ عنقریب تجھ کو شافع محشر بنا کر مقام محمود میںکھڑا کرنے والا ہے۔ یہ وہ کرامت وعزت ہے کہ بنی آدم میں بجز آنحضرتﷺ کے کسی کو نصیب نہیں مقام محمود سے مراد اس آیت میں کہ جہاں کھڑا کرنے کا اﷲتعالیٰ جناب محمدﷺ سے وعدہ فرمایا ہے۔ بالاتفاق تمام مفسرین وہ مقام ہے کہ جہاں حضرتﷺ قیامت کے روز عاصیوں کے لئے شفاعت کرنے کو کھڑے ہوںگے۔ جس روز حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک انبیاء نفسی نفسی کہیںگے اور کسی کو مجال نہ ہوگی کہ کرسی شفاعت پر بیٹھے۔ حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحبؒ اپنی تفسیر موضح القرآن کی چوتھی منزل کے ص۱۹ میں لکھتے ہیں کہ: ’’قیامت کے دن حضرت محمدﷺ مقام محمود میں کھڑے ہوکر امت کو بخشوائیںگے۔‘‘ لغت حدیث کی معتبر اور نہایت قابل وثوق کتاب مجمع البحار میں علامہ طاہرلکھتے ہیں۔ فیوذن لہ فی الشفاعۃ وھو مقاما محمودا پھر آپ کو شفاعت کی اجازت دیجائے گی اور یہی مقام محمود ہے۔