احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
احصنت فرجہا ففخنا فیہ من روحنا وصدقت بکلمات ربہا وکتبہ وکانت من القنتین‘‘ {عمران کی بیٹی مریم جنہوں نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا تو ہم نے ان میں (اپنی قدرت سے) روح پھونک دی اور وہ اپنے پروردگار کے کلام اور اس کی کتابوں کی تصدیق کرتی رہیں اور وہ فرمانبردار بندوں میں تھیں۔} خدا ان کو اپنے کلام پاک میں محصنہ پاک دامن باعصمت فرماتا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کشتی نوح ص۱۶ میں اس کے خلاف ان کو ناجائز طریقہ پر حاملہ ہونا یعنی بدکار کہتے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’اور مریم کی وہ شان ہے۔ جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ پھر بزرگان قوم کے اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔‘‘ پس مرزاقادیانی نے اپنے اس قول سے قرآن مجید کی آیت مذکورہ بالا کا انکار کیا اور قرآن کی آیت کا انکار کفر ہے۔ ۴… اور (کشتی نوح ص۱۶ حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۱۸) میں مرزاقادیانی نے حضرت مسیح علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا بتایا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں کہ: ’’یسوع کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ یہ سب حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں۔ یعنی یوسف اور مریم کی اولاد تھی۔‘‘ اور یہ نصوص قطعیہ کے خلاف ہے۔ جیسا کہ جواب سوال نمبر۱ سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بے باپ پیدا ہوئے اور اس کا انکار کفر ہے۔ سوال نمبر:۷ شفاعت مسلمانوں کی رسول اﷲﷺ کریںگے یا نہیں۔ جواب نمبر:۷ گنہگار مسلمانوں کی شفاعت آپؐ ضرور فرمائیں گے۔ قرآن شریف سے اور احادیث سے اس کا ثبوت ہے۔ قرآن شریف میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’عسیٰ ان یبعثک ربک مقاماً محموداً‘‘ {اور عنقریب اٹھائے گا تمہارا رب مقام محمود میں۔} حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ سے مقام محمود کے بارے میں دریافت کیاگیا تو آپؐ نے فرمایا کہ وہ مقام شفاعت ہے۔ یعنی جہاںکھڑے ہو کر میں شفاعت کروںگا اور تفسیر جلالین وتفسیر معالم التنزیل میں ہے۔ ’’ھومقام الشفاعۃ عند الجمہور‘‘ مقام محمود جمہور کے نزدیک مقام شفاعت ہے۔ فتوحات الٰہیہ مشہور بجمل ص۷۶۷میں ہے۔ ’’اجمع المفسرون علیٰ انہ مقام الشفاعۃ‘‘ تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ مقام محمود مقام شفاعت ہے۔ اس کو امام رازی نے بھی اپنی تفسیر کبیر میں نہایت واضح