احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جائے گا۔ پس خواجہ صاحب کے پیچھے کسی طرح نماز پڑھنا جائز نہیں ہوسکتا ہے۔ جب کہ وہ مرزاقادیانی کے پیرو ہیں اور اپنا مرشد سمجھتے ہیں۔ حالانکہ مرزاقادیانی کا کفر قطعی طریقہ پر ثابت ہوچکا ہے اور علمائے اسلام کا متفقہ فتویٰ مرزاغلام احمد قادیانی کے کفر کے متعلق شائع ہوچکا ہے۔ مختصر لفظوں میں چند وجوہ اس جگہ بھی بیان کئے جاتے ہیں۔ مرزاغلام احمدقادیانی انبیائے کرام کی سخت توہین کرتا ہے۔ حضرت سردار انبیائے علیہ السلام سے اپنے آپ کو بہت عالی مرتبہ کہتا ہے اور فریب دینے کی غرض سے کہیں تعریف بھی کر دی ہے۔ (رسالہ دعویٰ نبوت مرزاقادیانی اور آئینہ کمالات مرزا دیکھئے) اس کے جھوٹے ہونے اور کفر میں متعدد رسالے لکھے گئے ہیں۔ (رسالہ فیصلہ آسمانی اور القول الصحیح فی مکائد المسیح وغیرہ دیکھا جائے) قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے نص صریح سے ثابت ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ آخر النبیین ہیں۔ آپ کی نبوت کا آفتاب قیامت تک سارے جہاں کے لئے درخشاں رہے گا اور آپ کی امت کے علماء مثل انبیاء بنی اسرائیل اس نور سے ساری امت کو مستفید کرتے رہیںگے اور علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل کی صداقت ظاہر ہوتی رہے گی۔ مگر آپ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ اس مضمون کا ثبوت قرآن مجید کے نص قطعی سے ہے اور کثرت سے احادیث صحیحہ اس کے مؤید ہیں اور اجماع امت بھی اس کاشاہد ہے۔ مگر یہ گروہ ان سب کا منکر ہے اور جھوٹی باتیں بناتا ہے اور چالیس کروڑ مسلمانوں کو کافر کہہ کر خود کفر کا مستحق بنتا ہے اور جب ان کے عقائد کفریہ ہوئے تو ان کے پیچھے کیونکر نماز درست ہوسکتی ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے عقائد کفریہ متعدد ہیں۔ ان میں سے بعض کو لکھتا ہوں۔ ۱… ختم نبوت کا منکر اور خود نبوت ورسالت کامدعی ہے۔ حالانکہ آنحضرتﷺ کا خاتم الانبیاء والرسل ہونا نص قطعی ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ اور احادیث متواتر المعنی واللفظ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ جن کا انکار کفر ہے۔ ۲… اﷲ تعالیٰ کا ارشاد قرآن مجید میں ہے۔ ’’من کان عدواﷲ وملئکتہ ورسلہ وجبریل ومیکئل فان اﷲ عدو للکفرین (بقرہ)‘‘ {جو شخص اﷲ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا خصوصاً جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہے اﷲ بھی ایسے کافروں کا دشمن ہے۔} مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سخت گالیاں دیں ہیں۔ جیسا کہ سوال نمبر۱ میں دیکھا گیا ہے۔ اس لئے وہ مسیح کے دشمن ہوئے اور خدا نے فرمایا ہے کہ رسول کی دشمنی کفر ہے۔ ۳… قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ’’ومریم ابنت عمران التی