احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مگر ترکوں کے لباس پر تشبہ لازم نہیں آتا۔ کیونکہ وہ ان کا خاندانی اور مخصوص لباس ہے۔ اس کے علاوہ ان کا لباس کوئی حجت نہیں ہے۔ کیونکہ وہ فوجی لوگ ہیں۔ ہاں اگر علماء وصلحاء کا لباس ہوتا تو گنجائش تھی۔ سوال نمبر:۶ قادیانی کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ جواب نمبر:۶ قادیانی کے پیچھے نماز ہرگز جائز نہیں۔ چاہے وہ قادیانی مرزامحمود کی جماعت کا ہو یا خواجہ کمال الدین کی پارٹی کا۔ اس لئے کہ مرزامحمود اور اس کے ہم خیال صراحۃً مرزاغلام احمد کو صاحب شریعت نبی اور رسول مانتی ہے جو صریح نص قطعی اور ارشاد خداوندی ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ کا انکار ہے اور نص قطعی کا منکر اجماع ملت اسلامیہ کافر ہے۔ لہٰذا مرزامحمود اور ان کی جماعت نص قطعی کی منکر ہونے کی وجہ سے کافر ہے اور کافر کے پیچھے نماز جائز نہیں ہوسکتی ہے۔ بحرالرائق میں ہے۔ ’’وقیدہ فی المحیط والخلاصۃ والمجتبیٰ وغیرھا بان لا تکون بدعتہ تکفرہ فانکانت تکفرہ فالصلوٰۃ خلفہ لا تجوز (باب الامامۃ ج۱ ص۲۷۰)‘‘ {یعنی محیط اور خلاصہ اور مجتبیٰ اور اس کے علاوہ اور فتاویٰ کی کتابوں میں بدعتی کی امامت کے لئے یہ قید لگادی گئی ہے کہ اس کی بدعت نے کفر تک اس کو نہ پہنچادیا ہو اور اگر اس کی بدعت نے اس کو کفر تک پہنچادیا ہو تو اس کے پیچھے نماز ہرگز جائز نہیں۔} اسی طرح درمختار میں اس شخص کے لئے جو اسلام کے ایسے مسئلہ کامنکر ہو جس کا ثبوت نہایت ظاہر ہو۔ چنانچہ لکھا ہے کہ: ’’لا یصح الاقداء اصلا (باب الامامۃ ص۴۱۴)‘‘ یعنی ایسے شخص کے ساتھ اقتدا کرنا ہرگز صحیح نہیں ہے، کہ اسی طرح خواجہ کمال الدین اور ان کے ہم خیال لوگ جو بظاہر زبان سے مرزاقادیانی کو نبی نہیں کہتے ہیں۔ مگر اس کو سچا اور بزرگ بلکہ مجدد سمجھتے ہیں اور اس کے دوسرے عقائد کفریہ کو مانتے ہیں۔ مثلاً یہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ میں نہیں ڈالے گئے۔ حالانکہ قرآن شریف میں نہایت ظاہر طور پر مذکور ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے باپ یوسف نجار کو کہتے ہیں جو تمام اجماع امت محمدیہ کے خلاف ہے اور مرزاقادیانی کے صاحب شریعت نبی اور رسول ہونے کے صریح دعویٰ کی تاویل کرتے ہیں اور قرآن شریف کے صحیح معنی کو غلط بتاتے ہیں۔ ان کے پیچھے بھی نماز جائز نہیں ہوسکتی ہے۔ اس لئے کہ اس ثبوت کے بعد کہ مرزا کافر اور دہریہ شخص تھا اور اس کا ایمان نہ قرآن مجید پر تھا نہ حدیث