احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ابن وجیہہ تنویر میں لکھتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے کہ دوسرے یہ کہ اس روایت کے جتنے راوی ہیں۔ صحابہ کے علاوہ سب ضعیف ہیں۔ اس روایت کے پہلے راوی محمد بن اسحاق ہیں۔ مالک ان کو ضعیف کہتے ہیں اور ان کے متعلق ان کا قول ہے۔ ’’کان دجالا من الدجاجلۃ‘‘ دجالوں میں سے ایک دجال یہ بھی تھا۔ دوسرے راوی سلمہ بن الفضل الابرش الانصاری کے متعلق امام بخاریؒ لکھتے ہیں۔ ’’عندہ مناکیر‘‘ اس کے پاس مردود روایتیں ہیں۔ امام نسائی ضعیف کہتے ہیں۔ اس روایت کے تیسرے راوی محمد بن حمید بن حبان الرازی کو یعقوب بن شیبہ نے کثیر المناکیر کہا ہے۔ امام بخاریؒ ان کی حدیثوں کو شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ علامہ جرجانی ان کو بددین اور غیرثقہ کہتے ہیں۔ امام نسائی کبھی غیر ثقہ اور کبھی کذاب (یعنی بڑا جھوٹا) کہتے ہیں۔ دوم… اس کے معارض کثرت سے احادیث بڑے بڑے جلیل القدر صحابیوںؓ سے مروی ہیں اور خود حضرت عائشہؓ سے بھی معراج جسمانی کے متعلق روایت ہے جو صحاح ستہ میں ہونے کے علاوہ سند کے لحاظ سے بھی ان آثار سے نہایت اعلیٰ وارفع ہیں۔ اس حدیث کے متعلق تفصیلی مباحث کے لئے افادۃ الافہام ج۲ مصنفہ انواراﷲ خان صاحب مرحوم (معین المہام امور مذہبی) ملاحظہ کریں۔ (احتساب قادیانیت کی سابقہ جلدوں میں اس کتاب افادۃ الافہام کی دونوں جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔ مرتب) سوال نمبر:۵ انگریزی لباس ہمیشہ پہنے رہنا اور انگریزی لباس سے نماز پڑھنا کیسا ہے اور جو شخص انگریزی لباس سے نماز پڑھائے اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیساہے۔ جواب نمبر:۵ مسلمانوں کو انگریزی لباس پہنے رہنا اس طرح کہ نصاریٰ سے بالکل مشابہت ہو جائے۔ بہت برا ہے۔ ہرگز ہرگز نہ چاہئے۔ حضور نبی کریمﷺ نے مشرکین ویہود ونصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنے کو سخت منع فرمایا ہے اور ابوداؤد اور مشکوٰۃ شریف میں رسول اﷲﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔ ’’من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘ جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں شمار کیا جائے گا۔ اس حدیث کو صاحب مشکوٰۃ کتاب اللباس میں لائے ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک لباس کی مشابہت خصوصیت سے قابل توجہ ہے اور صاحب مرقاۃ بھی اس