احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اس آیت میں نہایت صریح وصاف طور پر بتلایا جارہا ہے کہ آنحضرتﷺ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی طرف گئے۔ عبدہ کا لفظ جس کے معنی بندہ کے ہیں۔ روح مع الجسم کو کہتے ہیں۔ صرف روح کو عبد نہیں کہتے۔ یہ ایک نص صریح ہے۔ اس بات پر کہ آنحضرتﷺ اس جسم کے ساتھ معراج میں تشریف لے گئے تھے۔ امام المفسرین حضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے صاف اور واضح طور پر منقول ہے کہ حضورﷺ کو معراج جسمانی ہوئی۔ (بخاری شریف ج۲ ص۶۸۶، باب قولہ وما جعلنا الرؤیا التی اریناک الافتنۃ للناس) ’’حدثنا علیٰ ابن عبداﷲ قال حدثنا سفیان عن عمروعن عکرمۃ عن ابن عباس وما جعلنا الرؤیا التی اریناک الافتنۃ للناس قال ہی رویا عین اریہا رسول اﷲﷺ لیلۃ اسریٰ بہ ‘‘ {وما جعلنا کے باب میں حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ وما جعلنا الرؤیا سے مراد بیداری کی حالت میں آسمانی آنکھ سے دیکھنا ہے۔ یعنی آنحضرتﷺ نے بیداری کی حالت میں لیلۃ الاسریٰ میں دیکھا} اور مواہب لدینہ میں سفیان آسمانی آنکھ کہ یہ خواب نہیں ہے۔ اور (مواہب لدنیہ ج۲ ص۳) میں ہے۔ ’’وزاد سعید بن منصور عن سفیان فی اخر الحدیث ولرویا منام‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہے۔ ’’ولقد راہ نزلۃ اخری عند سدرۃ المنتہیٰ عندھا جنۃ الماوی۰ اذ یغشی السدرۃ ما یغشیٰ۰ مازاغ البصر وما طغیٰ۰ لقد رایٰ من اٰیات ربہ الکبریٰ (النجم)‘‘ {اور بیشک دوسری مرتبہ رسول اﷲﷺ نے جبرئیل علیہ السلام کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا۔ جس کے پاس جنت الماویٰ ہے۔ جس وقت کہ چھا رہا تھا سدرۃ المنتہیٰ پر (فرشتوں کا خاص جلوہ یا محض انوار الٰہی جو ہمارے بیان اور سمجھ سے باہر ہے) رسول اﷲﷺ کی نگاہ مبارک بہکی نہیں اور نہ حد سے بڑھی۔ بیشک دیکھیں رسول مقبولﷺ نے اپنے رب کی بڑی نشانیاں۔} اس دوسری آیت میں یہ ارشاد ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دوسری ۱؎ بار سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا۔ زیادہ تاکید کے لئے خداتعالیٰ نے یہ بھی بتلادیا کہ سدرۃ المنتہیٰ کہاں ہے۔ ۱؎ جناب رسول کریمﷺ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو پہلی بار غار حرا میں دیکھا تھا۔ ان کی اصلی صورت پر، اس مرتبہ دوسری بار دیکھا۔