احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
خود اس کو بتلارہا ہے کہ اس میں آپ داخل کئے گئے اور آپ سے آگ کو تعلق ہوا اور نہ آگ سے ان الفاظ سے تخاطب باری تعالیٰ ’’کونی برداً وسلاماً علیٰ ابراہیم‘‘ بالکل لغو ہوگا۔ اس کے علاوہ علی ابراہیم کا لفظ بھی بتلارہا ہے کہ حضرت اس میں داخل تھے۔ ورنہ ابراہیم پر ٹھنڈی ہوجا کیا معنی رکھتا ہے۔ یہ ارشاد کہ ابراہیم علیہ السلام پر ٹھنڈی ہو جا صریح طور پر بتلا رہا ہے کہ آگ کو ابراہیم علیہ السلام سے خاص تعلق تھا۔ ورنہ زیادہ سے زیادہ محض یہ فرمادیا جاتا کہ بجھ جایا ٹھنڈی ہو جا۔ ’’علیٰ ابراہیم‘‘ کا لفظ بالکل زائد ولغو ہوجاتا ہے۔ ’’کونی برداً وسلاما علی ابراہیم‘‘ تو اسی وقت درست ہوسکتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ سے ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہو اور اندیشہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب کہ آگ کو آپ سے تعلق ہو اور آپ اس میں داخل کئے جائیں۔ غرضیکہ ماننا ہوگا کہ اس آیت میں ’’فاوقدو الہ نارًا ثم القوہ فیہا‘‘ محذوف ہے۔ مختلف حدیثوں اور بڑے بڑے مفسرین کی تفسیروں کے علاوہ خود سیاق مضمون اس کو بتلارہا ہے۔ اب اس کے بعد اس سے انکار کرنا تعصب اور جہالت اور ہٹ دھرمی اور فریب نہیں ہے تو اور کیا ہے اور نص صریح اور کلام عرب کے فحواے نے خلاف معنی کرنا گویا اہل زبان کو کلام خداوندی پر مضحکہ کا موقع دینا ہے۔ دوسری جگہ خداتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ: ’’قالوا نبوا لہ بنیاناً فالقوہ فی الجحیم فارادو بہ کیداً فجعلناھم الاسفلین‘‘ {مشرکین نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے ایک عمارت بناؤ اور (اتنی بلند کہ اس پر چڑھ کر) ان کو دہکتی آگ میں ڈالو۔ پس ارادہ کیا تھا انہوں نے آپ کو آگ میں ڈالنے سے شرارت کا تو ہم نے ان کو نیچا دکھلا دیا۔} قاضی بیضاوی اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں۔ ’’فاردو بہ کیدا بالقائہ فی النار لتھلک فجعلناہم الاسفلین المقہورین فخرم من النار سالماً‘‘ {یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے آگ میں ڈالنے سے ان کا مقصود شرارت تھا۔ ہم نے ان کو ناکامیاب رکھا۔ اس طریقہ سے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ سے بالکل محفوظ رہے۔} اب آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ سے ثبوت کے بعد اور محققین علمائے اسلام کی تحقیق کے بعد بھی کسی مسلمان کو کیا انکار ہوسکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ اس آیت کے تحقیقی معنی جو تھے اور بڑے بڑے علماء کرام اور مفسرین اور محدثین نے جو اس کے معنی بیان کئے تھے اور جس کے ماننے کے لئے ایک مسلمان کو کوئی عذر نہیں ہوسکتا وہ لکھ دئیے گئے۔ یورپ کے مشہور فاضل مستشرق اڈوارڈسخو جو برلن دارالحکومت جرمن کے ملک یورپ اور مشرقیہ کالج کے ڈائریکٹر ہیں خاص ان