احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ثبوت کافی ہے۔ خواہ قرآن شریف سے ہو یا حدیث شریف سے۔ مگر آپ کی فرمائش کے مطابق قرآن مجید کے ان مقامات کو نقل کریںگے۔ جہاں جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس واقعہ کا ذکر ہے اور اس کا صاف ترجمہ بیان کریںگے۔ جس سے ذرا غور کر کے بعد منصف مزاج خود سمجھ لے گا کہ قرآن شریف یہی کہتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ میں داخل کئے گئے۔ بڑے بڑے مفسرین نے جو اس کے معانی بیان کئے ہیں۔ اس کو بھی نقل کردیںگے۔ اس کے قبل ایک ضروری امر قابل گذارش ہے وہ یہ کہ قرآن شریف چونکہ نہایت فصیح وبلیغ ہے اور ایجاز واختصار فصاحت وبلاغت کا اہم جزو ہے۔ اس لئے اس کی عبارت اکثر جگہ مختصر واقع ہوئی ہے اور ایسے جملے اور کلمے حذف کر دئیے گئے کہ بغیر اس کے ذکر کئے ظاہر عبارت سے سمجھ میں آتے ہیں۔ اب جہاں کہیں قرآن کریم میں اختصار وحذف ہے اور فحواے کلام اس پر روشنی ڈالتا ہے تو ہر سمجھدار ذی علم اس آیت کے پہلے اور بعد کے مضمون کو دیکھتے ہی سمجھ جاتا ہے کہ فلاں لفظ یا فلاں جملہ محذوف ہے۔ ہاں اکثر تو پہلے اور بعد کے مضمون کے دیکھنے ہی سے اس بات کا پورا یقین ہو جاتا ہے کہ فلاں جملہ یا کلمہ محذوف ہے اور اس کے سوا دوسرا نہیں اور کبھی یہ امر صاف طور پر ظاہر نہیں ہوتا۔ اس وقت اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ یہ پاک کلام جس پاک ذات کے ذریعہ سے ہم تک پہنچا ہے اس مقدس نفس نے اس موقع پر کون سے لفظ یا جملے کو متعین فرمایا ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کے نزدیک اس متبرک ذات سے بڑھ کر اور کوئی نہیں ہے جو خدا کے کلام کو اس سے زیادہ سمجھتا ہو۔ یعنی ہم کو ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ ہم دیکھیں کہ اس کے متعلق جناب رسالت مآبﷺ سے کوئی حدیث مروی ہے یا نہیں اور اس کو معلوم کریں کہ حدیث نے کس لفظ کو متعین کردیا ہے۔ اس حدیث کی وجہ سے ہر مسلمان یقینی طور پر سمجھ لیتا ہے کہ یہاں یہی جملہ محذوف ہے۔ دوسرا نہیں اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ظاہر معنی سے اس لفظ یاجملہ کی تعین ہوجاتی ہے اور ہم کو اس کی ضرورت باقی نہیں رہتی کہ اس کے متعلق حدیث کو تلاش کریں۔ مگر بعض حدیثیں ایسی مل جاتی ہیں جو ہمارے معنی کی تائید کرتی ہیں۔ (یہی ان آیات زیر بحث کا ہے) مثلاً ملاحظہ فرمائیے کہ اﷲتعالیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ میں ارشاد فرماتا ہے۔ ’’واذ استسقیٰ موسیٰ لقومہ وفقلنا اضرب بعصاک الحجر فانفجرت منہ اثنتا عشرۃ عینا قد علم کل اناس مشربہم (بقرہ:۷)‘‘ {جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کے لئے پانی کی درخواست کی تو ہم نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی پتھر