احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بڑھ جائے گی کہ کوئی اس کو قبول کرنے والا نہیں ملے گا اور ایک سجدہ دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر سمجھا جائے گا۔} مسند امام احمد میں حضرت ابوسعید سے مروی ہے۔ ’’یکسر الصلیب ویکون الدعوۃ واحدۃ‘‘ {یعنی عیسائیت مٹ جائے گی اور ساری دنیا میں دین واحد ہوگا یعنی اسلام۔} حاکم کی روایت حضرت ابوہریرہؓ سے ہے کہ: ’’لیسلکن فجاء حاجا اومعتمرا ولیأتین قبری حتیٰ یسلم‘‘ {یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مکہ میں حج وعمرہ ادا کریںگے اور میری قبر پر حاضر ہوںگے اور سلام پڑھیںگے۔} اسی طرح اور بھی بہت سی حدیثیں اس مضمون کی ہیں۔ جن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول فرمانا اور آپ کے عہد میں ان تبرکات کا ظہور میں آنا بتصریح موجود ہے۔ اب اگر ان علامتوں سے آپ انکار کریںگے تو حضرت مسیح کے آنے کا ثبوت بھی کسی طرح نہیں ہوسکتا اور اگر حضرت مسیح کا آنا ضرور ہے تو ایسی صورت میں جاہل قادیانیوں کا مرزاقادیانی کی اس تعلیم پر عقیدہ رکھنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے اور ان کی قبر کشمیر میں ہے۔ انتہاء درجہ کی بددینی اور حدیث نبوی کی تکذیب ہے۔ کیونکہ جب اتنی حدیثوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ رہنا اور نزول فرمانا ثابت ہے جو تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں تو پھر ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کس طرح صحیح ہوسکتا ہے کہ وہ وفات پاچکے اور جب وفات پانا غلط ثابت ہوگیا تو پھر بقول مرزاکشمیر میں آپ کا مزار کس طرح ہوسکتا ہے اور مرزاقادیانی کا یہ دروغ کس طرح فروغ پاسکتا ہے۔ مگر مرزائیوں کی خیرخواہی کے لئے مرزاقادیانی کی اس دلیل پر بھی روشنی ڈالتا ہوں جو انہوں نے حضرت عیسیٰ کی قبر کشمیر میں ہے۔ اس کے متعلق پہلی دلیل یہ ہے کہ ابھی سطور بالا میں حدیث نمبر۵ لکھ چکا ہوں۔ جس سے ثابت ہوا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام روضۂ اطہر پر پہنچیں گے اور سلام عرض کریںگے۔ اب اس کے بعد دوسری روایت ہے۔ جس میں ارشاد نبوی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خاص روضۂ پاک میں مدفون ہوںگے۔ وہ حدیث شریف یہ ہے۔ ’’ثم یموت فید فن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ ابن مریم فی قبرواحد بین ابی بکرو عمر (مشکوٰۃ باب نزول عیسیٰ)‘‘ {بعدہ آپ کی وفات ہو جائے گی اور میرے ساتھ میرے مقبرہ میں مدفون ہوںگے۔ پھر میں اور عیسیٰ علیہ السلام ایک مقبرے سے ابوبکرؓ اور عمرؓ کے درمیان سے اٹھوںگا۔}