احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
جن کا حاصل یہ ہے کہ ساری دنیا میں اسلام پھیل جائے گا اور سب یہود ونصاریٰ مسلمان ہو جاویںگے اور مال ودولت کی یہ کثرت ہوگی کہ کسی مسلمان کو روپیہ وپیسہ کا خیال بھی نہیں رہے گا۔ اب ہم پوچھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے وجود سے ان باتوں کا کہیں نشان پایا گیا۔ ہرگز نہیں۔ جنہوں نے ان کی حالت کو ان کے زمانے کو بغور ملاحظہ کیا ہے۔ وہ بالیقین کہہ سکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے وجود سے مخالفین اسلام کو اہل اﷲ پر جھوٹ بولنے اور فریب دینے کا گمان ہوا اور ان کے وجود سے دنیا پر ہر طرح کی بلائیں آئیں۔ اور تنگدستی میں مبتلا ہوئے۔ کیا کوئی قادیانی دعویٰ کرسکتا ہے کہ دنیا سے عداوت اٹھ گئی۔ لوگوں کے دلوں میں بغض وحسد باقی نہیں رہا اور لوگوں کی خوشحالی اس حد کو پہنچ گئی کہ جس کسی کو دنیاوی مالی ومتاع دیا جائے وہ اس کے لینے سے انکار کر دے اور کیا لوگوں کی توجہ دینی امور اور عبادت خداوندی کی طرف اس حد کو پہنچ گئی کہ ان کے نزدیک اﷲ کے لئے ایک سجدہ ادا کرنا دنیا کی ساری نعمتوں سے زیادہ محبوب ہو اور کیا خود مرزا میں یہ کیفیت تھی۔ وہ تو خود نمازیں قضا کرتا تھا اور باتیں بناتا تھا۔ مسلمانوں سے بہت کچھ روپیہ لوٹا مگر حج کو نہ گیا اور کیا دنیا سے صلیب پرستی مٹ گئی اور عیسائیت کی بنیاد کھد گئی اور کیا ساری دنیا میں اسلام کا ایسا تسلط اور غلبہ ہوگیا کہ تمام یہودی اور عیسائی مسلمان ہوگئے اور کیا مرزاقادیانی کو اپنی زندگی کی آخری سانس تک حج اور عمرہ کرنا نصیب ہوا اور کیا مرزاقادیانی کو روضۂ نبوی پر حاضر ہوکر سلام پڑھنے کا موقع ملا۔ یعنی یہ سب وہ علامتیں ہیں جو حضرت مسیح علیہ السلام کے آنے کے لئے ضرور ہیں۔ اب اگر ان علامتوں کا ظہور نہ ہو اور ان کو اس کا موقع نہ ملا اور دنیا اس حالت کو نہ پہنچی اور علانیہ دیکھ رہے ہیں کہ نہیں پہنچی تو پھر کس قدر حیرت ہے کہ جاہل قادیانی آنکھ بند کر کے ان کو مسیح موعود مان رہے ہیں۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کے بعد حسب ارشاد نبوی ان تمام باتوں کا ظہور میں آنا ضروری ہے۔ صحیح مسلم میں ہے۔ ’’ولتذہبن الشحناء والتباغض والتحاسد ولیدعون الیٰ المال فلا یقبلہ احد‘‘ {یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد عداوت دور ہوجائے گی اوربغض وحسد کے جذبات نہیں رہیںگے اور لوگ مال ومتاع دینے کے لئے بلاویںگے۔ مگر کوئی شخص اس کو قبول نہیں کرے گا۔} صحیحین یعنی بخاری اور مسلم میں ہے۔ ’’ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ یکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا وما فیہا‘‘ {مال کی افزائش اس قدر