احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
رسالہ صحیفہ رحمانیہ نمبر۵، بارھواں رسالہ النجم لکھنو ج۱۰ نمبر۱۳، تیرھواں رسالہ موازنۃ الحقائق، چودھواں رسالہ درۃ الدرانی علی ردا القادیانی، پندرھواں رسالہ السیف الاعظم، سولہواں رسالہ حیات المسیح، سترھواں رسالہ فتح ربانی، اٹھارھواں رسالہ تشئید المبانی لرد القادیانی، انیسواں رسالہ الحق الصریح فی حیات المسیح۔ انیس رسالوں میں نہایت تفصیل کے ساتھ اس مسئلہ پر بحث کی گئی ہے اور مدلل اور واضح طریقہ سے حیات مسیح علیہ السلام ثابت کی گئی ہے۔ طالبین حق ضرور ان کو منگوا کر دیکھیں۔ انشاء اﷲ تفصیلی معلومات حاصل ہوںگی اور تسکین خاطر کے واسطے مختصراً چند اقوال جناب رسول اﷲﷺ کے یہاں بھی لکھے جاتے ہیں۔ قادیانیوں کا یہ خیال کہ حضرت عیسیٰ زندہ نہیں ہیں۔ بلکہ بقضائے الٰہی آپ کی وفات ہوچکی ہے اور آپ کی قبر کشمیر میں ہے۔ یہ دونوں باتیں محض جھوٹ اور افتراء ہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم بلکہ جملہ صحاح میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق صریح لفظوں میں مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیںگے اور جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول فرمانا صحیح حدیثوں سے ثابت ہے اور اس کے متعلق اتنی صحیح حدیثیں مروی ہیں جو حد تواتر کو پہنچ گئی ہیں۔ اتنے سچے لوگوں نے انہیں بیان کیا ہے کہ ان کے سچے ہونے میں شبہ نہیں ہوسکتا۔ اب ایک سچے مسلمان کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور زندہ رہنے کے متعلق کیا شبہ رہ سکتا ہے اور کسی مسلمان کا یہ عقیدہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کشمیر میں ہے۔ ایسا عقیدہ رکھنا اور ایسے عقیدہ کی اشاعت کرنی صریحاً حدیث شریف کی تکذیب ہے اور جناب رسول اﷲﷺ کو جھٹلاتا ہے۔ کیونکہ جس امر کو جناب رسول کریمﷺ قسم کھا کر بیان فرمائیں اور جس امر کے متعلق حضورﷺ کا یہ صاف وصریح ارشاد صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہو۔ ’’قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃؓ فاقرؤا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیومن بہ قبل موتہ‘‘ {قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ ضرور ابن مریم تم میں نازل ہوںگے جو حاکم وعادل ہوںگے۔ پس صلیب کو توڑیںگے اور سور کو قتل کریںگے اور جزیہ اٹھاویںگے اور مال اتنا ہوجائے گا کہ اس کو کوئی قبول نہ کرے گا اور یہ حالت ہوگی کہ انہیں ایک سجدہ دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہوگا۔}