احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
سے اس تودہ راکھ پر بارش ہونے لگتی ہے اور اس راکھ سے ایک بیضہ ظاہر ہوتا ہے۔ جس سے وہی جڑیا پھر پیدا ہوجاتی ہے۔ واقعات مندرجہ بالا نہایت سچے واقعات ہیں تو کیا ان سے مفروضہ قانون قدرت نہیں ٹوٹتا۔ جس کو ہم غیر ممکن کہتے ہیں وہ خدا کے نزدیک ممکن ہے۔ اطباء وحکمأ کے اقوال اور مشاہدات کے تجربے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ لڑکے کا بلا باپ کے پیدا ہونا غیر ممکن نہیں۔ لیکن اطباء قدیم کے نزدیک اس کا وقوع بہت قلیل ہے۔ قدرت کا کھیل عجیب ہے۔ اپنی عادت کے آنے سے قدرت کی پیمائش ایسی ہے جیسے بچوں کا چاند کو پکڑنے کی کوشش کرنا۔ ’’فبائے حدیث بعدہ یؤمنون‘‘ سوال نمبر:۲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں یا نہیں۔ اگر زندہ نہیں ہیں تو ان کی قبر کشمیر میں ہے یا نہیں؟ جواب نمبر:۲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک زندہ موجود ہیں اور ان کی حیات ثابت ہے۔ اس کے ثبوت میں ہمارے علماء نے متعدد رسالے لکھے ہیں۔ چنانچہ (ا،۲) مولوی ابراہیم صاحب سیالکوٹی نے رسالہ شہادۃ القرآن دو باب میں لکھا ہے اور اس کا پہلا باب ۱۳۳۰ھ میں دوبارہ لکھ کر طبع کرایا ہے اور دوسرا باب ۱۳۲۳ھ میں پہلے باب سے علیحدہ چھپوایا ہے اور چونکہ ہر ایک باب حیات مسیح کے ثبوت میں ایک کامل رسالہ ہے۔ اس لئے دونوں بابوں کو علیحدہ علیحدہ چھپوایا ہے۔ تیسرا رسالہ سیف چشتیائی ہے۔ اس کے مؤلف مولانا پیر مہر علی شاہ صاحب ہیں۔ مطبع مصطفائی لاہور میں ۳۴۶ صفحوں پر چھپا ہے۔ چوتھا رسالہ شمس الہدایت یہ ہے اس کے مصنف بھی مولانا ممدوح ہیں۔ یہ بھی مطبع مصطفائی لاہور میں ۱۳۲۶ھ میں چھپا ہے۔ پانچواں رسالہ بیان للناس ہے۔ یہ ۱۳۰۹ھ میں چھپا ہے۔ اس رسالہ میں مولانا عبدالمجید صاحب دہلوی اور مولوی احمد حسن صاحب امروہی کی خط وکتابت ہے۔ چھٹا رسالہ شفاء للناس ہے۔ اس کے مؤلف مولانا عبداﷲ صاحب شاہ جہانپوری ہیں۔ ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوا ہے۔ ساتواں رسالہ الہام الصحیح فی اثبات حیات المسیح ہے۔ اس کو مولوی ابوالحسن پیر غلام مصطفیٰ صاحب نے لکھا ہے اور ۱۳۱۱ھ میں چھپا ہے۔ یہ سات رسالے میرے پاس موجود ہیں۔ ان کے سوائے بارہ رسالے میرے علم میں اور ہیں ان کے نام یہ ہیں۔اٹھواں رسالہ الفتح الربانی، نواں رسالہ البیان الصحیح فی حیات المسیح، دسواں رسالہ مذاہب ۱؎ الاسلام، گیارھواں