احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… مرزا لکھتا ہے: ’’جب کہ مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے۔ جیسا کہ توریت اور انجیل اور قرآن کریم پر تو کیا انہیں مجھ سے یہ توقع ہوسکتی ہے کہ میں ان کے ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرہ (یعنی حدیثوں) کو سن کر اپنے یقین کو چھوڑدوں جس کی حق الیقین پر بناء ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۱۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴) مرزائیو! کیا یہ کفر کا کلمہ نہیں ہے؟ اور دعویٰ حقیقی نبوت کا نہیں ہے؟ کیا کسی امتی نے ایسا دعویٰ کیا ہے؟ مرزائیو! اپنا اور اپنے پیشوا کا ایمان ثابت کرو۔ ۴… مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’میرا نہ ماننے والا مجھ سے بیعت نہ کرنے والا میرا منکر کافر ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶ درحاشیہ، ج۱۷ ص۴۳۵، حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷) مرزائیو! کیا تمام دنیا کے ۳۵کروڑ سے زیادہ مسلمانوں کو کافر بلاوجہ کہنا کفر نہیں ہے؟ اور کیا یہ دعویٰ حقیقی نبوت کا نہیں ہے؟ اور کسی امتی نے ایسا دعویٰ کیا ہے؟ کہ میرا نہ ماننے والا کافر ہے۔ ۵… مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳) میں لکھتا ہے: ’’اوائل میں میرا یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح ابن مریم سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی ہے۔ مگر بعد میں جو خداتعالیٰ کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی اس نے مجھے اس عقیدہ پر قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیاگیا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹) میں ہے: ’’پھر جب کہ خدا نے اور اس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح کو افضل قرار دیا ہے تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘ مرزائیو! کیا یہ دعویٰ حقیقی نبوت کا نہیں ہے؟ کیا کوئی امتی بڑے سے بڑا کسی نبی سے افضل ہوسکتا ہے؟ کیا کسی امتی نے ایسا دعویٰ کیا ہے؟ کیا یہ کلمہ کفر کا نہیں ہے؟ جو اب دو اور اپنا اور اپنے پیشوا کا اسلام ثابت کرو۔ ۶… مرزا حضورﷺ کے معراج کی نسبت لکھتا ہے کہ: ’’سیر معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا۔ بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا جس کو درحقیقت بیداری کہنا چاہئے۔ اس قسم کے کشفوں میں خود مؤلف (یعنی غلام احمد) صاحب تجربہ ہے۔ (یعنی کئی مرتبہ ایسی کشفی معراج مجھے ہوچکی ہے)‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۷،۴۸ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۲۶)