احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اسباب میں لکھا ہے کہ عناصر کے امتزاج کی خامی کی وجہ سے جو عورتیں حاملہ ہوئیں۔ ان کے بچے ناقص الہئیت پیدا ہوئے۔ انسانوں کے علاوہ جانوروں میں بلاجوڑے کے تولید نسل بکثرت مشاہدہ میں آرہی ہے۔ بالوں کے سڑنے کی وجہ سے عناصر کا کچھ ایسا امتزاج ظہور میں آتا ہے۔ جس سے سانپ کی پیدائش ہوتی ہے۔ مختلف گھانسوں کے سڑنے کی وجہ سے بچھو پیدا ہوتا ہے۔ مٹی اور غلوں کے سڑنے کی وجہ سے جو گیس پیدا ہوتا ہے۔ اس کے اخلاط وامتزاج سے چوہے کا وجود ہوتا ہے۔ نباتات اور ایسے جمادات جو بآسانی حل ہوسکیں۔ برسات کے پانی کی وجہ سے جب سڑ جاتے ہیں۔ تو ان عناصر کے امتزاج وآمیزش سے مینڈک اور ہزاروں قسم کے جراثیم پیدا ہوتے ہیں۔ مزید معلومات کے لئے (تفسیر کبیر ج۲ ص۶۴۷) اور تفسیر طبری ملاحظہ ہو۔ علم العناصر، علم الحیات، علم الجراثیم، پھر طول تجارب ومشاہدات کے مطالعہ سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہزاروں مخلوقات خدا دنیا میں بلازوج ومخالطت ہمیشہ پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ ہم مختصر عمر اور محدود تجربہ سے موجودات ومحدثات عالم کے غیر متناہی سلسلہ کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ افسوس تو یہ ہے کہ ہم اپنی عادت مستمرہ کو قانون قدرت کے نام سے پکارتے ہیں۔ حالانکہ قانون قدرت وہ غیر محدود اوصاف الٰہیہ ہیں۔ جن کا ادراک حیطۂ بشریت کے بالکل خلاف ہے۔ قانون قدرت اس کے اوصاف ہیں اور اوصاف اس کی ذات اور اس کی ذات کا احاطہ کرنا غیر ممکن ہے۔ جیسا کہ کتاب العقل کے ص۱۲۲ میں لکھا ہے۔ کل حکمأ قائل ہیں کہ حق تعالیٰ کی ذات کا ادراک ممکن نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی مذہب ہے کہ صفات عین ذات ہیں تو معلوم ہوا کہ حق تعالیٰ کی نہ ذات کا ادراک ممکن ہے نہ صفات کا اور ظاہر ہے کہ تخلیق اور ابداع بھی صفت ہے۔ پس عقل کا گھوڑا خلقت کے میدان کو سر نہیں کرسکتا۔ عقل مخلوق اور بعد والی چیز ہے۔ پھر اپنے پہلے کی چیز کو کیسے دریافت کرسکتی ہے۔ اگر ہم اپنی عادت مستمرہ ہی کو قانون قدرت کہیں تو ہزاروں چیزیںایسی نظر آئیںگی۔ جن کو ہم اپنی عادت کے خلاف ہونے کی وجہ سے قانون قدرت کے خلاف کہہ دیںگے۔ پھر قانون قدرت کہاں رہا۔ میں نہایت ہی اختصار کے طور پر قانون قدرت کے چند نمونے پیش کرتا ہوں۔ ۱… کنگ ایڈورڈ میموریل ہسپتال لاہور میں ایک عورت کو پانچ گھنٹہ کے عرصہ میں پانچ لڑکے پیدا ہوئے۔ ماں اور بچے تندرست اور صحیح وسلامت ہیں۔ ہزارہا لوگ ان بچوں کو دیکھنے کے لئے ہسپتال جارہے ہیں۔