احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کر کے کہا کہ تو عورتوں میں مبارک ہے۔ جب وہ گھبرائی تب فرشتہ نے کہا مت ڈر۔ کیونکہ تو نے خدا کے نزدیک فضل پایا اور دیکھ تو حاملہ ہوگئی اور بیٹا جنے گی اور اس کا نام یسوع رکھے گی۔ تب مریم نے فرشتہ سے کہا یہ کیونکر ہوگا۔ حالانکہ میں مرد سے واقف نہیں ہوں۔ فرشتہ نے جواب دے کر اس سے کہا کہ روح القدس تجھ پر اترے گا اور خدا تعالیٰ کی قدرت کا سایہ تجھ پر ہوگا۔ اس مضمون میں کنواری کا لفظ صاف موجود ہے۔ اگر حضرت مریم کی شادی ہو چکی تو فرشتہ کی بشارت پر کیسے کہتیں کہ یہ کیونکر ہوگا۔ اس لئے کہ مرد سے واقف نہیں ہوں۔ اس عبارت سے مطلب روز روشن کی طرح واضح ہوچکا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش حضرت مریم علیہا السلام کے کنوارے پن کی حالت میں ہوئی تھی۔ اس کی مفصل حالت انشاء اﷲ دوسری کتاب میں بیان کی جائے گی۔ یہ آسمانی کتابیں اور ان کی شرحوں کے فیصلے تھے۔ اب ان کے بعد بھی انکار، نصوص قطعیہ کے انکار ہیں اور یہ وہ انکار ہے جس سے انسان یقینا کافر ہو جاتا ہے۔ اب میں تاریخی شواہد پیش کرتا ہوں۔ تاریخ (ابن خلدون ج۲ ص۱۴۴) اور تاریخ (طبری ج۲ ص۱۵) میں حضرت مریم علیہا السلام کا حاملہ ہونا عالم دوشیزگی میں ثابت کیا ہے۔ اب رہیں معقولات کی بحثیں سو انشاء اﷲ تعالیٰ بہت جلد ایک علیحدہ کتاب کی صورت میں حاضر خدمت ہوںگی۔ جن میں منقولی بحثوں کے علاوہ فلسفہ کی نادر بحثیں سائنس کے قیمتی انکشافات سے ثابت کیا جائے گا کہ عورت کو بغیر مرد کے تعلق کے لڑکا پیدا ہوسکتا ہے۔ یہ قانون فطرت کے مخالف نہیں۔ بلکہ عین قانون قدرت ہے۔ میں مزید اطمینان کے لئے چند فلسفی اقوال نقل کئے دیتا ہوں اور کچھ طبی مشاہدات بھی پیش کرتا ہوں۔ حکیم ارزانی قانونچہ کی شرح مفرح القلوب کے مقالۃ الثانی فی التشریح میں لکھتے ہیں کہ: ’’حصول ولدازمنی واحد جائز بل واقع است لیکن قلیل ونادر۔‘‘ یعنی بلامرد کے ملے صرف عورت کی منی سے لڑکے کا پیدا ہونا ممکن ہے اور ہوا بھی ہے۔ مگر اس کا وجود نادر وقلیل ہے۔ یہ مقولہ نفیسی کے حاشیہ میں بھی موجود ہے۔ علامہ ابوعلی سینا نے اپنی مستند کتاب قانون میں جو ایک عرصہ تک یورپ کے شاہی میڈیکل کالجوں میں فضیلت کی ڈگری کے لئے داخل درس رہا اور اب بھی طب یونانی کے نصاب میں یہی آخری کتاب ہے۔ اس پر فضیلت کی پگڑی بندھی ہے۔ پوری بحث کی ہے میں اس کا مختصر خلاصہ لکھتا ہوں کہ عورتوں کی منی میں دو قوت موجود ہے عاقدہ اور منعقدہ۔ منعقدہ کے غلبہ کی وجہ سے عورت بلا شرکت مرد حاملہ نہیں ہوسکتی۔ اگر بامتزاج عناصر عاقدہ کا غلبہ ہوگیا۔ جو ممکن ہے تو بلا قربت مرد صرف عورت کی منی واحد سے بچہ کا پیدا ہونا ممکن ٹھہرے گا۔ شرح