احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
علاوہ جہاں بھی آپ کا ذکر ہے وہ ابن مریم ہی کے ساتھ ہے۔ اگر آپ کے باپ ہوتے تو بالضرور آپ اسی طرح منسوب ہوتے۔ دنیا کے عام قاعدہ کے خلاف آپ کی نسبت ہرگز ماںکی طرف نہ کی جاتی۔ ماں کی طرف منسوب ہونا ہے۔ اس بات کی بہت صاف اور زبردست دلیل ہے۔ اب جس کو اس کے خلاف دعویٰ ہو تو وہ ثابت کرے اور سامنے آئے۔ اب ایسے بیانات کے ہوتے ہوئے قادیانی نہیں مانتے تو سوائے اس کے اور کیا کہا جائے کہ قرآنی آیتوں اور احادیث صحیحہ کا انہیں انکار ہے اور صرف انہیں آیتوں کی وہ مخالفت نہیں کرتے۔ بلکہ جن جن آیتوں میں اﷲتعالیٰ نے حضرت مریم صدیقہ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی برتری اور تقدس کا بیان کیا ہے۔ قادیانی ان سب کی مخالفت اور تکذیب کے لئے ان دونوں مقدسین پر طرح طرح کے الزامات لگاتے ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق فرمایا ہے۔ ’’وجیہاً فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ عیسیٰ دین ودنیا دونوں جگہ عزت والا اور مقرب بارگاہ ایزدی ہے۔ اسی طرح حضرت مریم علیہا السلام کے متعلق ارشاد ہے۔ ’’التی احصنت زوجہا‘‘ مریم وہ ہے جس نے اپنے آپ کو ہمیشہ باعصمت رکھا۔ ’’یا مریم ان اﷲ اصطفک وطہرک واصطفک علیٰ نساء العلمین‘‘ اے مریم تجھ کو اﷲتعالیٰ نے پسند کیا اور پاک بنایا اور سارے جہاں کی عورتوں سے برگزیدہ کیا۔ اس تعریف کی کچھ حد ہے۔ ایسے برگزیدہ پر مرزاقادیانی الزام بدکاری لگاتا ہے۔ (نعوذ باﷲ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مریم علیہا السلام کی فضیلت میں اس قسم کی بہت آیتیں ہیں۔ لیکن دیکھو مرزاغلام احمد قادیانی نے ان دونوں مقدسین کو کیسی کیسی گالیاں دیں ہیں۔ چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔ آپ کا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا) خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت شاید اس وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگاوے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)