احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
علامہ قسطلانی رحمہ اﷲ شاہؒ بخاری آیت وکیلا کفی باﷲ کے تحت میں حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ اصل عبارت ’’کافیا تدبیر المخلوقات وحفظ المحدث لا یحتاج معہ الیٰ اٰلہ اٰخر یعینہ مستغنیا عن من یخلفہ من ولد اوغیرہ (قال ابوعبید) القاسم ابن سلام (کلمتہ) فی قولہ تعالیٰ انما المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وکلمتہ ہی قولہ جل وعلا (کن فکان) من غیر واسطۃ ابٍ ولا نطفۃ (ارشاد الساری ج۷ ص۱۹۸)‘‘ {کہ اﷲتعالیٰ اپنی مخلوقات کے نظم وحفاظت کے واسطے کافی ہے۔ اس کو کسی ایسے شریک کی حاجت نہیں ہے۔ جو اس کی مدد کرے اور بے پرواہ ہے۔ اپنے قائم مقام سے چاہے اولاد ہو یاغیر اولاد۔ کہا ابوعبید قاسم بن سلام نے کہ (کلمہ) سے مراد خدا کا حکم کن ہے۔ جس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ اور نطفہ کے پیدا ہوئے۔} دوسری حدیث ملاحظہ ہو۔ ’’اخرج ابن جریر عن السدے قال لما بعث رسول اﷲﷺ وسمع بہ اہل نجران اتاہ منہ اربعۃ نفر من خیارہم منہم السید والعاقب وما سرجس وما ربحر۰ فسألوہ ماتقول فی عیسیٰ قال ھو عبداﷲ وروحہ وکلمۃ قالوا ہم لا ولکنہ ہو اﷲ نزل من ملکہ فدخل فی جوف مریم ثم خرج منہا فارانا قدرتہ وامرہ فہل رایت انسانا قسط خلق من غیراب فانزل اﷲ ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل اٰدم (تفسیر درمنثور ج۲ ص۲۷)‘‘ {سدی سے ابن جریر کی روایت ہے کہ جب رسول اﷲﷺ مبعوث ہوئے تو نجران سے چند معززین سید اور عاقب اور ماسرجس اور ماربحر نامی حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے پوچھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ وہ خدا کے بندے اور خدا کی روح اور خدا کے کلمہ ہیں۔ انہوں نے کہا نہیں بلکہ وہ خدا ہیں۔ کیا آپ نے کسی انسان کو دیکھا ہے کہ کبھی بغیر باپ کے پیدا ہوا ہو۔ اس پر خدا نے یہ آیت نازل فرمائی کہ: ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ مثل آدم‘‘ بیشک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی (بغیر باپ کے پیدا ہونے کی) مثال حضرت آدم علیہ السلام کی طرح ہے۔}