احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کیونکہ حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے محض کنز مخفی تھا یا کوئی دوسری مخلوق۔ اس نے پیدا کی تھی جو اس آدم علیہ السلام کے علاوہ تھی اور یہ اسی کے علم میں ہے۔ اب نئے عالم کا سلسلہ شروع کیا اور ہزاروں برس گذرنے کے بعد حضرت مسیح علیہ السلام کی پیدائش میں دو قدرتوں کا ظہور اپنی معمولی قدرت کے خلاف ظاہر فرمایا۔ یعنی بغیر باپ کے پیدا کیا اور بچپن میں بات کرنے کی قدرت دی جیسے حضرت آدم علیہ السلام کو دی تھی۔ الحاصل جس کی قدرت کی کوئی انتہاء نہ ہو اور جس قادر مطلق نے حضرت آدم کی پیدائش میں ایسی عظیم الشان نوباتیں عجیب وغریب ظاہر کی ہوں تو اب اگر اس نے کئی ہزار برس کے بعد منکرین قدرت الٰہی کو پھر اپنا تماشا دکھایا اور اتنے زمانہ گذرنے پر اپنی معمولی عادت کے خلاف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے پیدا کیا تو کوئی دشواری اور تعجب کی بات نہیں ہے اور نہ اس میں کسی سمجھدار انسان کو شک ہوسکتا ہے۔ یہاں تک تو قرآن مجید کی آیتوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بے باپ ہونے کا ثبوت ہوگیا۔ جو ایک سچے مسلمان کے لئے کافی ہے۔ لیکن مزید اطمینان کے لئے بخوف طوالت صرف ایک حدیث تفسیر درمنثور اور ایک حدیث بخاری شریف سے نقل کرتا ہوں۔ امام بخاریؒ آیت ’’یا اہل الکتاب لا تغلوا فی دینکم ولا تقولوا علیٰ اﷲ الا الحق انما المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وکلمتہ القاھا الیٰ مریم وروح منہ‘‘ کی تحت میں حضرت عبادہؓ سے روایت کرتے ہیں۔ پہلی حدیث ’’عن النبیﷺ قال من شہد ان لا الہ الا اﷲ وحدہ لا شریک لہ وان محمد عبدہ ورسولہ وان عیسیٰ عبدہ ورسولہ وکلمتہ القاہا الیٰ مریم وروح منہ والجنۃ حق والنار حق ادخلہ اﷲ الجنۃ علی ماکان من العمل (بخاری ج۲ ص۱۵۶، کتاب بدٔ الخلق)‘‘ {حضرت عبادہ کہتے ہیں کہ فرمایا جناب رسول اﷲﷺ نے کہ جس نے گواہی دی کہ سوائے خدا کے کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور اس کی گواہی دی کہ بیشک محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور شہادت دی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کے بندے اور رسول ہیں اور خدا کا حکم ہیں جو اﷲتعالیٰ نے مریم علیہا السلام کی طرف بھیجا اور اس کی روح ہیں اور شہادت دی کہ جنت اور جہنم حق ہے تو اﷲتعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا۔ چاہے کسی عمل پر اس کا خاتمہ ہو۔}