احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہے۔ اسطور سے کہ نطفہ پہلے خون بستہ ہوا۔ اس کے بعد گوشت کا لوتھڑا بنا۔ پھر صورت انسانی اختیار کی بعد ازاں اس میں روح ڈالی گئی۔ غرضیکہ حضرت آدم کی اولاد تدریجاً پیدا ہوئی۔ مگر خود حضرت آدم علیہ السلام دفعتہ پیدا کئے گئے۔ یعنی مٹی کا سانچا تیار کر کے اس میں روح ڈال دی گئی اور نطفہ کی ضرورت نہیں ہوئی تو اب اﷲتعالیٰ نے اس آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کو حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کے مشابہ بیان فرمایا کہ جس طرح اس میں نطفہ کی ضرورت نہیں ہوئی۔ صرف لفظ کن سے پیدا کیا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں نطفہ کی ضرورت نہیں ہوئی اور لفظ کن سے ان کو بھی پیدا کردیا۔ مگر حیرت یہ ہے کہ قادیانی حضرات، آدم علیہ السلام کی نسبت تو یہ کہتے ہیں کہ ان کی صورت بنائی اور اس میں روح پھونک دی۔ مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے بے باپ کا پیدا ہونا خلاف عقل سمجھتے ہیں تو اگر یہاں حضرت مریم کے پیٹ میں صورت بنا کر روح پھونک دی تو اس میں کیا دشواری ہے۔ اب جن کو اﷲتعالیٰ نے تھوڑی بھی عقل سلیم عطاء فرمائی ہے اور ان کو اﷲتعالیٰ کے قادر مطلق ہونے پر ایمان ہے اور آیت ’’ان اﷲ علیٰ کل شیٍٔ قدیر‘‘ ان کے پیش نظر ہے وہ اس سے کبھی انکار نہیں کرسکتے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش میں متعدد طور سے اﷲتعالیٰ کی قدرتیں ظاہر ہوئیں۔ جن کا ظہور آپ کی پیدائش کے بعد پھر اس وقت تک نہیں ہوا۔ پہلا اعجاز آپ بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ دوسرا اعجاز بغیر ماں کے آپ کی پیدائش ہوئی۔ تیسرا اعجاز یہ کہ اس جسم میں خاص طور سے اعضاء بنے۔ جس سے خاص خاص طور کے حوائج متعلق ہیں۔ چوتھا اعجاز ان کے جسم سے حوا بنیں ۱؎ ۔ اب اس میں تو عجیب وغریب بات یہ ہوئی کہ ایک مرد سے ایک عورت پیدا ہوگئی۔ اب اگر کسی بے ایمان کو اس سے انکار ہوتو بتاوے کہ حضرت حوا کس طرح پیدا ہوئیں۔ مگر ہم یہ کہیںگے کہ جس طرح پیدا ہوئی ہوں تمام دنیا کے مشاہدہ اور تمام علوم ظاہری کے خلاف ان کی پیدائش ضروری ہوئی۔ پانچواں اعجاز یہ ہے کہ ان کو یہ قدرت دی گئی کہ بیوی سے صحبت کریں۔ چھٹا یہ کہ ان کے نطفہ میں یہ قدرت دی گئی کہ نطفہ بن کر حوا کے پیٹ میں ٹھہرے۔ ساتواں پھر اس مٹی میں بولنے اور بات کرنے کی قدرت دی۔ آٹھواں اپنی اور دوسروں کی شناخت کی قوت عنایت کی نواں وحی الٰہی کو معلوم کیا۔ ان نوقدرتوں کے ظہور سے یہ بالیقین ثابت ہوا کہ دنیا میں جو عادت اﷲ جاری ہے اس کے خلاف بھی کسی وقت قدرت الٰہی کا ظہور ہوتا ہے۔ ۱؎ تورات کتاب پیدائش ب۲ درس ۲۴ ملاحظہ ہو اور حدیثوں میں بھی اس کا ذکر ہے۔