احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
متعجب ہونے اور حضرت مریم علیہا السلام کو سخت الزام دینے لگے۔ جس طرح کہ اس وقت مرزاقادیانی اور ان کے پیرو دیتے ہیں۔ اب اﷲتعالیٰ ایسے کافروں کو جواب دیتا ہے اور حضرت مریم علیہا السلام کی پاکبازی ظاہر فرماتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش نہایت عجیب وغریب طور پر نہیں ہوئی ہے۔ اسی طرح پر ہے جس طرح تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے ہیں۔ بلکہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش زیادہ تعجب خیز ہے کہ ان کے تو ماں اور باپ کوئی بھی نہ تھا۔ اﷲتعالیٰ نے محض مٹی کی تصویر بناکر اسے آدمی ہوجانے کا حکم کردیا۔ وہ آدمی ہوگئے۔ جن کا نام آدم رکھاگیا۔ جن کی اولاد تمام عالم میں ہے۔ جن کو آدمی کہتے ہیں۔ جب حضرت آدم علیہ السلام بغیر ماں وباپ صرف خدا کے حکم سے پیدا ہوئے پھر اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے تو کیا تعجب ہے۔ جس طرح حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی کی صورت بنا کر انسانی روح اس میں پھونک دی۔ اسی طرح حضرت مریم کے پیٹ میں بغیر کسی ظاہری سبب کے شکل بنا کر اس میں انسانی روح پھونک دی اور اسے حسب دستور پیدا کر کے نبوت کا کام لیا۔ اس آیت کی یہی تشریح ہے۔ افسوس ہے مرزااور مرزا کے مریدوں پر کہ ایسے صریح اور کھلے بیان کو نہیں سمجھتے اور حضرت مریم پر کافروں کے مثل تہمت لگاتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ حضرت مسیح کو صرف پیدائش میں حضرت آدم کے مثل قرار دیتا ہے۔ یعنی اﷲتعالیٰ جس طرح آدم کو بغیر ماں وباپ کے پیدا کیا تھا اسی طرح حضرت مسیح کو بغیر باپ کے پیدا کیا۔ اب کوئی مرزائی بتائے اگر یہ مطلب نہیں ہے تو حضرت مسیح علیہ السلام کو پیدائش میں حضرت آدم علیہ السلام کے مثل کا کیا مطلب ہے۔ آیت نے تو صاف طور سے پیدائش میں مثال بیان کی ہے۔ یعنی جس طرح حضرت آدم بغیر ماں وباپ کے پیدا ہوئے۔ اسی طرح حضرت مسیح بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ اگر حضرت مسیح علیہ السلام کے باپ ہوتے تو پیدائش میں حضرت آدم سے ان کو مثال دینا محض غلط ہوجاتا اور کلام الٰہی جھوٹا ٹھہرتا۔ (معاذ اﷲ) اس بیان سے بالیقین ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کلام الٰہی کو نہیں مانتا تھا۔ محض دہریہ تھا۔ اپنی محدود عقل کی بناء پر اﷲتعالیٰ کی لامحدود قدرت کا احاطہ کرنا گویا خدا کی قدرت کو محدود کرنا ہے۔ اسی کی قدرت کا یہ دنیا ایک ادنیٰ مظہر ہے۔وہی حکیم مطلق ہے جو اپنی قدرت کو مختلف طور سے ظاہر کرتا ہے اور اسی کی یہ قدرت ہے جو حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کو نطفہ سے پیدا کرتا