احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یہاں تک قرآن شریف کی سترہ آیتیں نقل کر کے ان کے صحیح معانی بیان کئے گئے ہیں۔ اب جو ان کے خلاف معنی بیان کرے اور ان معنوں کو غلط بتا کر قادیان کے ترجمہ کو ضحیح کہے وہ محض جاہل اور فریب دینے والا ہے۔ وہ ہمارے سامنے آئے۔ ہم اس کی جہالت مجمع کے سامنے بیان کر کے دکھادیںگے۔ اس میں شبہ نہیں کہ جو ایماندار ان آیتوں کو اور ان کے ترجمے کو پڑھے گا وہ بلا تأمل کہے گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور یہ مضمون ان آیتوں میں ایک ہی طریقہ سے نہیں بیان ہوا ہے۔ بلکہ چند طریقوں سے باربار دہرایا گیا ہے۔ اوّل یہ کہ جب مریم سے فرشتہ نے کہا کہ میں تم کو لڑکا دینے آیا ہوں تو حضرت مریم نے چونکہ وہ مسجد پر وقف تھیں۔ ان کی شادی نہیں ہوئی تھی اور نہ آئندہ شادی کی امید تھی۔ اس لئے فرشتہ کو جواب دیا کہ مجھ کو نہ اب تک کسی مرد نے نکاح کے ذریعہ سے ہاتھ لگایا ہے اور نہ میں بدکار ہوں۔ پھر مجھے کیسے لڑکا ہوگا۔ اس پر فرشتہ نے یہ نہیں کہا کہ تمہاری شادی ہوگی اور تم مرد سے ملو گی۔ بلکہ کہا تو یہ کہا کہ تم کو اسی طرح یعنی بغیر مرد سے ملے لڑکا ہوگا۔ دوسرے یہ کہ فرشتہ نے مزید اطمینان کے لئے اﷲتعالیٰ کا پیغام بھی سنادیا کہ بغیر باپ کے لڑکا پیدا کرنا میرے لئے آسان ہے۔ میں اس پر قادر ہوں۔ جب میں نے حضرت آدم علیہ السلام کو بے ماں باپ کے پیدا کیا تو تمہارے پیٹ سے بغیر باپ کے لڑکا پیدا کرنا زیادہ آسان ہے۔ ’’قال ربک ھو علی ہین‘‘ کا اس کے سوا اور کچھ مطلب نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اگر کوئی معمولی بات ہوتی جو روز مرہ ہوتی رہتی ہے تو اس کے لئے نہ حضرت مریم اشکال بیان کرتیں اور نہ خدا وند تعالیٰ اپنی شان قدرت بیان کر کے حضرت مریم کو خاموش کرتا اور نہ اس پیدائش کو خصوصیت کے ساتھ اپنی شان خلّاقی کا نشان قرار دیتا۔ مگر چونکہ مرزاقادیانی کے نزدیک انبیاء کی عظمت نہیں ہے۔ خصوصاً حضرت عیسیٰ علیہ السلام ۱؎ کی اس وجہ سے وہ اور ان کے مریدین ایسے قدرت والے نشان سے انکار کر کے مسلمانوں کو بہکاتے ہیں۔ تیسری صورت سے اس مضمون کو اﷲتعالیٰ نے یوں بیان فرمایا کہ جب حضرت مریم بچہ لے کر قوم کے سامنے گئیں تو ان کی قوم نے طعنہ دیا اور ملامت کی کہ اے مریم تیرے والدین برے نہ تھے۔ تیرا خاندان ایسا اعلیٰ وارفع ہے کہ تو ہارون علیہ السلام کی بہنوں میں شمار ہوتی ہے۔ پھر تجھ سے ایسا ناروا فعل کیونکر سرزد ۱؎ کیونکہ حضرت مسیح علیہ السلام کی بڑی سخت ہجو کی ہے اور انہیں مکار وفریبی بتایا ہے اور ان کی نانی وغیرہ کو کسبیان اور زناکار کہا ہے (نعوذ باﷲ) مرزاقادیانی کا (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۱۹) ملاحظہ ہو۔