احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جعل ربک تحتک سریا وھزی الیک بجذع النخلۃ تسٰقط علیک رطباً جنیا۰ فکلی واشربی وقری عینا فاما ترین من البشر احداً فقولی انی نذزت للرحمن صوماً فلن اکلم لیوم انسیاً فاتت بہ قومہا تحملہ قالوا یامریم لقد جئت شیئاً فریا۰ یااخت ہارون ماکان ابوک امرا سوء وما کانت امک بغیاً فاشآرت الیہ قالوا کیف نکلم من کان فی المہد صبیاً قال انی عبداﷲ اتٰنی الکتٰب وجعلنی نبیا وجعلنی مبرکاً این ماکنت واوصٰنی بالصلوٰۃ والزکوٰۃ مادمت حیاً وبرا بوالدتی ولم یجعلنی جبارًا شقیًا‘‘ {اس کتاب میں مریم کو یاد کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہوکر مشرقی مکان میں چلی گئی اور سیہون سے پردہ کر لیا تو (اسی حالت میں) میں نے اپنے فرشتہ کو بھیجا جو پورے قد کے انسان کے ہم شکل ہوکر مریم کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ مریم نے (دیکھ کر) کہا میں تجھ سے اﷲتعالیٰ کی پناہ مانگتی ہوں۔ اگر تو خوف خدا رکھتا ہے (اس پر) فرشتہ نے جواب دیا میں اور کچھ نہیں ہوں۔ صرف تمہارے رب کا بھیجا ہوا ہوں۔ تاکہ تم کو ایک پاک لڑکا عطاء کروں۔ مریم نے کہا مجھ کو کیونکر لڑکا ہوگا۔ مجھ کو تو نہ کسی مرد نے اب تک چھوأ ہے اور نہ میں بدکار ہوں (پھر میرے لڑکا کیونکر ہوسکتا ہے) فرشتہ نے کہا اسی طرح ہوگا۔ (یعنی بغیر مرد کے چھوئے اور بغیر بدکاری کئے) تمہارے رب نے کہا ہے کہ اس طرح لڑکا پیدا کرنا مجھ پر آسان ہے اور ایسا اس لئے کروںگا کہ اس بات کو لوگوں کے لئے ایک نشان اور سبب رحمت بناؤں اور یہ حکم اٹل ہے (اس سوال وجواب کے بعد) مریم نے اس کو حمل میں لے لیا (یعنی اﷲتعالیٰ نے ان کے شکم میں روح کو ڈال دیا بعد ازاں) وہ کنارے کے مکان میں چلی گئیں۔ اس کے بعددردزہ کا قصہ ہے اور چند آیتوں کے بعد پھر ارشاد ہے۔ بس وہ لڑکے کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس لائیں۔ یہ دیکھ کر اس کی قوم نے کہا اے مریم تو خوب تحفہ لے کر آئی۔ اے ہارون کی بہن نہ تیرا باپ برا تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی (پھر تجھ میں یہ اثر کہاں سے آیا) اس پر مریم نے بچہ کی طرف اشارہ کیا (کہ حقیقت حال اس سے پوچھ لو) قوم نے کہا کہ ہم ایک گود کے بچے سے کیونکر بات کریں (اس پر) حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا۔ بیشک میں خدا کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھ کو کتاب دی اور مجھ کو نبی بنایا اور جہاں میں رہوںگا۔ مجھ پر خدا کی برکت رہے گی اور خدا نے مجھ کو نماز وطہارت کی وصیت کی ہے۔ جب تک میں زندہ ہوں، اور مجھ کو اپنی ماں کا خدمت گزار بنایا ہے اور مجھے متکبر اور شقی نہیں بنایا۔}