احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہاں اب میں آپ کے دوسرے مضامین کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ غور سے ملاحظہ فرمائیں۔ ۱… آپ بہت خفا ہیں کہ رؤف العالم صاحب کا توبہ نامہ کیوں شائع ہوا۔ مولوی صاحب اگر اس وجہ سے آپ خفا ہیں کہ آپ کی پردہ دری ہوئی اور اندرونی بات آپ کی پبلک پر ظاہر ہوگئی تو اس میں آپ حق بجانب ہیں۔ لیکن اس کے کیا معنی کہ آپ رؤف عالم صاحب کے بیان کو بلاثبوت تو کہتے ہیں۔ لیکن اس سے انکار کرنے کی ہمت آپ کو نہیں ہوتی ہے۔ اگر آپ نے حقیقت میں وہ لفاظ استعمال نہیں کئے ہیں تو آپ کو چاہئے تھا کہ جس طرح سے رؤف عالم صاحب نے حلفیہ اپنا اظہار شائع کیا تھا۔ آپ بھی اس کے مقابل حلفیہ انکار کرتے، نہ یہ کہ آپ کو انکار سے بھی انکار ہے اور اس پر یہ خواہش ہے کہ لوگ رؤف عالم صاحب کے بیان کو غلط سمجھ لیں۔ مولوی صاحب یہ ناممکن ہے۔ ۲… حضرت اقدس نے کہیں پر حکیم نورالدین صاحب کے متعلق ایک روایت بیان فرمائی تھی۔ اپنے اشتہار میں آپ اس کو بھی بے ثبوت کہتے ہیں اور گویا ثبوت چاہتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس ثبوت سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا۔ خلیفہ جی تو درکنار جب آپ کے اصل پیر مرزاقادیانی کا اسی قسم کا واقعہ اور ایک کمسن لڑکی سے تعشق ظاہر کیاگیا اور ثبوت میں انہیں کے اقوال اور انہیں کے خانگی خطوط دکھائے گئے اس وقت آپ کو کیا فائدہ ہوا۔ جو اس وقت امید کی جائے۔ علاوہ بریں خلیفہ جی کے متعلق جو روایت بیان کی گئی ہے اس سے ان کے متعلق کوئی ناپاک الزام توصراحۃً لگایا نہیں گیا تھا۔ جس سے آپ کو ان کے نام کے بعد قدس سرہ بڑھانے کی ضرورت پڑی۔ ناظرین! آپ کو مرزاقادیانی اور محمدی بیگم کا واقعہ مفصل معلوم نہ ہوگا۔ اس لئے تھوڑی تفصیل کے ساتھ آپ کے سامنے کچھ عرض کرتا ہوں۔ اگر پوری تفصیل آپ کو مقصود ہو تو الہامات مرزا یا چودھویں صدی کا مسیح ملاحظہ فرماویں۔ مرزاقادیانی کے لڑکے کے سسرال میں ایک لڑکی نہایت حسین وخوبصورت تھی۔ وہ ان کے لڑکے کے یہاں کسی تقریب پر آئی اور مرزاقادیانی دیکھ کر اس پر فریفتہ ہوگئے۔ اگرچہ سینہ میں