احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اب تو مدت سے مجمع میں جانا ہی آپ نے چھوڑ دیا ہے۔ اگر کسی وقت چند آدمی کا مجمع آپ کے سامنے ہو جاتا ہے تو آپ پریشان ہوکر کھڑے ہو جاتے ہیں یا لوگوں کو رخصت کردیتے ہیں۔ انہیں باتوں کو معلوم کرکے خاص حضرت مولانا کو تقریر کے لئے چیلنج دیتے ہیں اور جواب کے لئے بھی حضرت ہی کی تخصیص کرتے ہیں اور مولانا سید مرتضیٰ حسن صاحب کی طرف آپ ایک اشارہ بھی نہیں کرتے۔ اس سے کیا یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ آپ مرزاقادیانی کے متعلق گفتگو کرنے سے جان چراتے ہیں اور حضرت مولانا کے نام چیلنج صرف برابر دکھانے کے لئے اور پبلک پر اپنی ظاہری مستعدی ثابت کرنے کے لئے دیتے ہیں۔ اگر کچھ قابلیت جواب کی ہے تو مذکورہ رسالوں کا جواب لکھو۔ ورنہ گمراہی سے توبہ کرو۔ واضح رہے کہ آپ کی یہ دونوں غرضیں بھی کبھی پوری نہیں ہوںگی۔ آپ اپنی برابری حضرت قبلہ سے کیا دکھائیںگے۔ چہ نسبت خاک را باعالم پاک۔ سینکڑوں آپ کے ہم رتبہ اور افضل علماء حضرت مولانا کے حلقہ ارادت میں شامل ہیں۔ یہاں سے چاٹگام تک پورب میں اور پچھان میں کابل وغزنی تک سینکڑوں علماء حلقہ بگوش ہیں۔ ہوشیار پور کے ایک مشہور عالم آکر ابھی بیعت کر گئے ہیں۔ فیض صحبت کی غرض سے کئی ماہ صحبت میں رہے۔ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے حضرات داخل سلسلہ میں کچھ عرصہ ہوا کہ مسجد نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کے امام وخطیب آکر مرید ہوگئے ہیں۔ صرف چاٹگام کے متعدد علماء کے نام میں جانتا ہوں۔ جو حضرت قبلہ کے مرید ہیں اور ان میں سے بعض آپ سے افضل ضرور ہیں۔ جیسے مولانا اشرف علی صاحب جو وہاں کے استاذ الاساتذہ ہیں۔ مولانا مولوی واجد علی صاحب بانی مدرسہ واجدیہ ومولانا ابوالحسن صاحب ومولانا مولوی جمال الدین صاحب پروفیسر کالج چاٹگام ومولانا مولوی محمد یعقوب صاحب نواکھالی۔ اسی طرح دوسرے ضلعوں میں بھی بعض کے نام جانتا ہوں۔ مثلاً مولانا ابواللیث صاحب سپرنٹنڈنٹ سرکاری کالج سلہٹ جو عربی اور انگریزی دونوں میں ماہر ہیں اور غالباً تین سو روپیہ ماہوار پاتے ہیں۔ بتائیے یہ لوگ کس بات میں آپ سے کم ہیں۔ جب ایسے ایسے ذی مرتبہ اور ذی شان لوگ حضرت کے مرید ہیں تو آپ برابری کا دعویٰ کریں؟ خدا کی شان۔