احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
حضرت اقدس متعدد رسالے مرزاقادیانی کے کذ ب میں لکھ کر شائع کرچکے ہیں اور برسوں سے وہ رسالے شائع ہورہے ہیں۔ اب انہیں تقریر کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ میں اگر لکھنے کی قدرت نہیں ہے اور ڈرتے ہیں کہ اگر بیہودہ اور غلط باتیں لکھ کر شائع کیں تو ملک میں اور زیادہ بدنامی ہوگی اور اگر چند آدمیوں کے روبرو کچھ بیہودہ گوئی کی تو بہت کم حضرات اس سے واقف ہوںگے۔ اس لئے اس پر اصرار ہے کہ جلسہ عام میں بیان نہ ہو۔ خاص جلسہ ہونا کہ کم لوگ واقف ہوں۔ اس لئے میں حاضر ہوں کہ آپ مجمع کریں یا ہمیں اس کی اجازت تحریری دیں کہ ہم مجمع کریں اور ہم مذکورہ رسالوں میں سے ایک کو کھڑے ہوکر سنادیں اور آپ اس کا جواب دیں۔ مگر اتنا کہنا ہمیں شریعت محمدیہ کے روسے ضرور ہوگا کہ اگر آپ کے بیان میں کوئی بات قرآن مجید یا صحیح حدیث کے رو سے غلط ہوگی تو ہم علانیہ طور سے کہہ دیںگے کہ مولوی صاحب یہ غلط بیان کر رہے ہیں۔ قرآن وحدیث میں یہ نہیں ہے۔ اسی طرح اگر اور کوئی بات غلط کہیں گے تو ہم کھڑے ہوکر کہہ دیںگے کہ مولوی صاحب یہ غلط بیان کر رہے ہیں۔ آپ کے بیان کے بعد اگر حاضرین جلسہ غلطی کی وجہ بیان کرنے کے لئے کہیں گے اور ہم سے غلطی کا ثبوت چاہیںگے تو ہم اسے ظاہر کردیںگے۔ یہ ہمارا چیلنج ہے اور جماعت احمدیہ ہی انصاف کرے کہ کیسا فیصلہ کن چیلنج ہے اور یہ تو ایسا ہے کہ حضرت اقدس ہی سے مناظرہ ہوا۔ کیونکہ انہیں کا بیان پڑھا جائے گا۔ اب مولوی صاحب کے فریب آمیز چیلنج کو ملاحظہ کیجئے۔ لکھتے ہیں کہ کسی جلسہ میں حضرت اقدس خود مرزاقادیانی کے متعلق زبانی اعتراض کریں اور ہم اس کا جواب دیں۔ لیکن جانبین سے صرف ایک ایک گھنٹہ تقریر ہو۔ یعنی اعتراض کے بعد ایک گھنٹہ آپ کا جواب ہو اور بیان کی حالت میں یا اس کے بعد کوئی کچھ نہ بولے۔ چاہے آپ جھوٹی باتیں اور جھوٹا حوالہ اپنی تقریر میں کیوں نہ بول جائیں اور جھوٹی باتیں قرآن وحدیث کی طرف منسوب کیوں نہ کردیں۔ اب آپ ہی فرمائیے کہ اس شرط کے ساتھ آپ کے چیلنج کا سوائے اس کے اور کیا مقصود ہوسکتا ہے کہ پبلک پر اپنی مستعدی دکھائیں اور دھوکا دیں۔ نہیں تو ایسی شرط لگانا کیا معنی؟ کوئی حق پسند ایک