احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کیا ہے کہ خداتعالیٰ کے کسی وعدہ اور وعید میں خلف نہیں ہوسکتا۔ جس طرح کوئی وعدہ نہیں ٹلتا۔ اسی طرح اس کے حتمی وعید بھی نہیں ٹلتی۔ مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ خوف کی وجہ سے وعید کا ٹل جانا سنت اﷲ ہے۔ محض غلط ہے۔ (ص۷۱ سے ۸۹تک ملاحظہ ہو) پھر منکوحہ آسمانی والی پیشین گوئی کا غلط ہونا اظہر من الشمس کیا ہے۔ اس کے بعد مرزاقادیانی نے جو اس جھوٹی پیشین گوئی کے سچ بنانے میں کوشش کی ہے اور حضرت مولانا نے اس کا غلط ہونا بیان کیا ہے۔ وہ نہایت ہی لائق دید ہے۔ (ص۱۱۵سے آخر تک ملاحظہ ہو) اس پیشین گوئی کے پورا نہ ہونے کی بڑی وجہ سب سے پہلے مرزاقادیانی حقیقت الوحی میں یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ پیشین گوئی شرطی تھی۔ جب وہ شرط پوری کر دی گئی تو نکاح فسخ ہوگیا۔ اس جواب کے غلط ہونے کی نو وجہیں نہایت مفصل اور مدلل ایسی بیان کی ہیںکہ قیامت تک ان کا جواب کوئی نہیں دے سکتا۔ بلکہ جس کے دل میں کچھ بھی نور ایمان ہے وہ انہیں دیکھ کر نہایت کشادہ پیشانی سے مرزاقادیانی کوجھوٹا یقین کرے گا۔ یہ رسالہ اسٹیم پریس امرتسر میں ۱۳۳۲ھ میں چھپا ہے۔ ناظرین! دیکھیں کہ حضرت اقدس کی طرف سے کیا مفصل چیلنج ہوا ہے۔ مگر مولوی صاحب کو اسے دیکھ کر بھی غیرت نہ ہوئی کہ جواب لکھے اسے چھپے ہوئے تیسرا برس ہے۔ کہئے مولوی صاحب یہ چیلنج تو میرا یا کسی دوسرے ذی علم کا نہیں ہے۔ بلکہ انہیں بزرگ کا ہے جنہیں آپ اپنا مخاطب صحیح سمجھتے ہیں۔ پھر اب تک کیوں نہیں جواب دیا۔ اب ان سب سے آنکھ بند کر کے ۱۳۳۴ھ میں یہ چٹھی چھاپنا کس قدر بے غیرتی کی بات ہے۔ کاتب چٹھی سے کہئے کہ حضرت اقدس تو بہت چیلنج دے چکے ہیں اور ساری دنیا میں مرزاقادیانی کا کاذب ہونا نہایت مستحکم دلیلوں سے ثابت کر کے مشتہر کر چکے ہیں۔ کیا آپ خواب غلفلت میں پڑے سوتے تھے اور اب جان بوجھ کر اپنے گرفتاروں کو پھسلاتے ہیں اور دکھاتے ہیں کہ ہم چیلنج دیتے ہیں اور وہ سامنے نہیں آتے۔ سچ ہے ’’بے حیا باش ہرچہ خواہی کن‘‘ جماعت احمدیہ! اگر ہمارے رسالوں کے دیکھنے سے تمہیں ممانعت کی گئی ہے تو ان کی چٹھی کا جواب تو دیکھ لو اور اپنے جانوں پر رحم کر کے مولوی صاحب کے فریب کو ملاحظہ کرو کہ جب