احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ناظرین! کچھ ایک ہی رسالہ تو حضرت اقدس نے نہیں لکھا۔ متعدد رسالے لکھے ہیں۔ حصہ اوّل کے علاوہ حصہ دوم وحصہ سوم بھی لکھا اور مشتہر کیا۔ حصہ دوم کے جواب میں کچھ قلم فرسائی کر کے اپنی قابلیت اور دیانت اور راستی کا نمونہ دکھایا تھا۔ مگر جب ان کی قابلیت کا اظہار اہل حق کی طرف سے ہوا تو پھر بجز عجز اور سکوت کے اور کچھ نہیں ہے۔ اس وقت تک مولوی صاحب کے القا کے جواب میں اٹھ رسالے لکھے گئے ہیں۔ ان میں سے رسائل ذیل طبع ہوکر انہیں پہنچ چکے ہیں۔ (۱)انوار ایمانی۔ (۲)محکمات ربانی۔ (۳)نمونہ القاء قادیانی جو صحیفۂ رحمانیہ کے نمبر۱۰ ونمبر۱۱،۱۲ میں چھپا ہے۔ (۴)رسالہ عبرت خیز جو صحیفہ رحمانیہ نمبر۸،۹ میں چھپا ہے۔ ان مختصر رسالوں میں کاتب چٹھی کی جو بدیانتیاں دکھائی گئی ہیں اور ان کی قابلیت کی پردہ دری کی گئی ہے وہ لائق دید ہے۔ ان رسالوں کے چھپے ہوئے دو برس ہوگئے۔ ان میں علانیہ چیلنج بھی دیاگیا ہے۔ صحیفۂ رحمانیہ نمبر۱۱،۱۲ صفحہ۴۴ دیکھا جائے۔ مگر کاتب چٹھی کا یہ حوصلہ تو نہ ہوا کہ اپنے الزامات کو اٹھائیں اور سامنے آئیں۔ ان کے کسی شاگرد یا نام کے فاضل ایم۔اے کو بھی جرأت نہ ہوئی کہ اپنے بزرگ اور بڑے کی شرم رکھیں اور کچھ جواب دیں۔ ابتداء میں اس رسالہ کی نسبت حکیم نورالدین کے وقت میں اخبار بدر میں ایک مضمون نکلا تھا۔ جس کے جواب میں حضرت مولانا عم فیضہم نے دورسالے لکھے۔ تنزیہ ربانی۔ معیار صداقت۔ مگر اس کے بعد تو علمائے قادیان کا بھی ناطقہ بند رہا اور اب تک ہے۔ اس سے بخوبی ظاہر ہوگیا کہ فیصلہ آسمانی حصہ دوم بھی اسی طرح لاجواب ہے۔ جس طرح اس کا پہلا حصہ لاجواب ہے۔ اس کا تیسرا حصہ تو اپنی عظمت اور شان میں ان سب سے بڑھا ہوا ہے۔ جماعت احمدیہ دیکھئے کہ اس میں مرزاقادیانی کے اعجاز المسیح اور اعجاز احمدی پر کیسی گہری نظر ڈال کر مرزاقادیانی کے راز کو فاش کیا ہے اور پبلک پر ان کا اصلی منشاء ظاہر کردیا ہے۔ مگر کسی قادیانی کو اس سیاہ داغ مٹانے کی ہمت نہ ہوئی۔ پھر کس منہ سے کاتب چٹھی۔ حضرت مولانا کو چیلنج دیتے ہیں۔ حضرت اقدس نے تو مرزاقادیانی کا کذاب ہونا ایسی ایسی دلیلوں سے ثابت کر کے آپ کو دیکھا دیا ہے کہ باوجود آپ کو کمال تکبر علم کے ان کے جواب سے عاجز ہیں۔ اس رسالہ میں ایک بنظر تحقیق خلف وعدہ وعید میں کی گئی ہے اور نہایت کامل طور سے آیات قرآنی سے ثابت