احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! حامداً ومصلیاً ناظرین! اس چٹھی کا اجمالی جواب مولانا ابن شیرخدا دے چکے ہیں۔ میں تفصیلی جواب دیتا ہوں۔ تھوڑا عرصہ ہوتا ہے کہ حسب خواہش بعض مخلصیں کے حضرت اقدس مولانا مولوی سید ابواحمد صاحب رحمانی عم فیضہم پورینی تشریف لے گئے۔ یعنی جہاں مولوی عبدالماجد قادیانی کا مکان ہے۔ چند معتقدین قادیانی ان کے وہاں ہیں۔ حضرت کے ہمراہ جناب مولانا مولوی سید مرتضیٰ حسن صاحب بھی تھے۔ ان کے وعظ بھی وہاں دھوم دھام سے ہوئے۔ یہ حالت دیکھ کرمولوی صاحب گھبرائے۔ خیال کیا ہوگا کہ چند ہمارے یہاں ہم خیال ہیں۔ اگر یہ بھی ہمارے ہاتھ سے نکل گئے تو دشواری پیش آئے گی۔ اس لئے یہ چٹھی مشتہر کی تاکہ معتقدین ہمارے دام میں پھنسے رہیں۔ اب میں کہتا ہوں کہ چار برس سے آپ کہاں سو رہے تھے۔ حضرت اقدس قبلہ عالم عم فیضہم کا رسالہ فیصلہ آسمانی حصہ اوّل کو چھپے ہوئے چار برس سے زیادہ ہوئے۔ ۱۳۳۰ھ میں چھپا ہے۔ اس وقت ۱۳۳۴ھ ہے اس رسالہ میں مرزاقادیانی کی کیسی شرمناک حالت دکھائی ہے۔ کیسے بدیہی الزامات انہیں کے قول سے انہیں دئیے ہیں۔ ان کے الہامات کی غلطی دکھائی ہے۔ جس سے مرزاقادیانی کا جھوٹا ہونا یقینی طور سے ثابت ہوگیا اور رسالہ یہاں سے قادیان تک بھیجا گیا۔ چیلنج اسے کہتے ہیں۔ حضرت اقدس نے اس رسالہ میں اپنے دعویٰ کے ساتھ نہایت مستحکم دلیل کو پیش کر کے ساری دنیا میں جواب کے لئے مشتہر کیا۔ آپ کے پاس بھی بھیجا گیا۔ مگر اس وقت تک مولوی صاحب سربگریبان مہر بدہاں ہوکر حیران ہیں۔ کچھ جواب نہیں دے سکتے۔ پھر اب حضرت ممدوح سے کیا بیان کرانا چاہتے ہیں۔ حضرت موصوف تو بہت کچھ بیان کرچکے اور کئی برس سے مفصل چیلنج دے رہے ہیں اور صاف طور سے کہہ رہے ہیں کہ قادیانی اس کا جواب نہیں دے سکتے اور ان کے ارشاد کی سچائی دنیا دیکھ رہی ہے کہ کئی برس ہوئے اس وقت تک نہ آپ نے کچھ جواب دیا نہ آپ کے کسی برادر کلاں نے اور نہ خورد نے۔ پھر مولوی صاحب کا یہ جھوٹا چیلنج دینا کس قدر شرم کی بات ہے۔