احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دکھانا چاہتے ہیں۔ اسی قدر آپ کی طرف بدگمانی بڑھتی جاتی ہے اور وہ محض اسی لئے کہ آپ نے مسلمانوں کے حسب منشا ہر سوال کا جواب سادے اور مختصر الفاظ میں نہیں دیا۔ بلکہ تقریر کی طرح تحریر کو بھی ملمع سازی سے ’’سوال از آسماں جواب از ریسماں‘‘ کا مصداق بنادیا اور مسلمانوں کو دھوکا دینے میں کوئی دقیقہ نہیں اٹھا رکھا۔ یہ ہم نے مانا کہ آپ نے وکالت کا امتحان پاس کیا ہے۔ مگر یاد رکھئے کہ مسلمان اب ایسے بھولے بھالے نہیں رہے کہ آپ کی وکالت کا جادو ان پر اثر کر جائے اور آپ جس طرح چاہیں ان سے روپیہ وصول کر کے اسلام کے پردہ میں قادیانی مشن کی اشاعت کریں۔ ہم اب بھی آپ سے یہی کہتے ہیں کہ دورنگی باتوں کو چھوڑ کر یا تو صاف طور پر اہل سنت کے عقائد سے اتفاق ظاہرکر کے مرزاغلام احمد قادیانی کو کافر کہہ دیں یا کھلم کھلا قادیانی بن کر مسلمان کو اس مکروفریب سے نجات بخشیں۔ دورنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا سراسر موم ہو یا سنگ ہو جا موسیٰ کاکا عفی عنہ پریسیڈنٹ اسلامیہ لیٹریری سوسائٹی نمبر۴۸ مرچنٹ اسٹریٹ رنگون ۱۹؍ستمبر ۱۹۲۰ء اس کے بعد جب شہر رنگون میں ہر طرف غوغا ہوا اور عام طور پر ہر جگہ خواجہ کمال الدین کی بے دینی کا چرچا ہونے لگا اور یہ کہ ان کے طرفدار نہایت بے انصاف ہیں تو سرجمال صاحب نے بھی خواجہ صاحب سے مطالبہ کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ مسلمانوں کے سوالات کا جواب نہیں دیتے اور اپنا مذہب چھپاتے ہیں۔ خواجہ صاحب نے اس کے جواب میں سرجمال صاحب کو ایک خط لکھا جو سرجمال صاحب نے ۲۸؍ستمبر کو بدست ملا احمد صاحب سیکرٹری راندیریہ انسٹیٹیوشن دفتر جمعیت العلماء میں بھیجا جس کی نقل حسب ذیل ہے۔ مکرم سرجمال صاحب! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ! جس معاملہ کی صفائی کے لئے آپ کو بعض سورتی صاحبان نے کہا ہے وہ دراصل ہو چکا ہے۔ چند ایک سورتی صاحبان میرے پاس ایک خط لائے تھے اور میرے عقائد معلوم کرنا چاہتے تھے۔ میں نے ان کے جواب میں ایک مفصل خط لکھ دیا اور ان کو سنادیا اس کا ایک حصہ میں یہاں