احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃ اقرء واان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ضرور ضرور عنقریب اتریںگے تمہارے درمیان میں ابن مریم۔ حاکم منصف ہوکر پھر توڑ دیںگے وہ صلیب کو اور قتل کردیںگے وہ خزیر کو اور موقوف کردیںگے جزیہ کو اور مال (کی یہ کثرت ہوگی کہ) بہتا پھرے گا یہاں تک کہ نہ قبول کرے گا اس کو کوئی اور ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہو جائے گا۔ (یعنی عبادت مالی کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے عبادت بدنی کی طرف تمام تر توجہ ہوجائے گی) پھر حضرت ابوہریرہؓ فرماتے تھے کہ اگر (قرآن شریف سے اس کی سند) چاہو تو یہ آیت پڑھو ’’وان من اہل الکتاب‘‘ یعنی نہ ہوگا اہل کتاب میں سے کوئی شخص مگر یہ کہ وہ ضرور ضرور ایمان لے آئے گا۔ عیسیٰ پر عیسیٰ کے مرنے سے پہلے۔} ف… مرزاغلام احمد قادیانی نے اس حدیث پر ایک اعتراض کیا ہے کہ: ’’کیا ان احادیث پر اجماع ہوسکتا ہے کہ مسیح آکر جنگلوں میں خنزیروں کا شکار کھیلتا پھرے گا۔‘‘ (ازالۃ الاوہام ص۴۴۸، خزائن ج۳ ص۳۳۸) اس جاہل سے کوئی پوچھے کہ تو نے کوئی کتاب علم معانی کی نہیں پڑھی تو کیا قران بھی نہیں دیکھا۔ ’’یذبح ابناء ہم‘‘ کا کیا یہی مطلب ہے کہ فرعون اپنے ہاتھ سے بنی اسرائیل کے لڑکوں کو ذبح کرتا پھرتا تھا۔ بادشاہوں کے یہ کام نہیں۔ بلکہ ان کے حکم سے کام ہوتے ہیں اور وہ کام انہیں کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں۔ حضرت مسیح علیہ السلام حکم دیںگے کہ دنیا بھر کی صلیب توڑ دی جائے۔ خنزیر قتل کر دئیے جائیں۔ چونکہ یہ کام ان کے حکم سے ہوںگے۔ لہٰذا ان کی طرف منسوب ہوئے۔ علیٰ ہذا! جزیہ کے موقوف کر دینے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ شریعت محمدیہ کو منسوخ کردیںگے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی ابلہ فریبی کر کے اعتراض کیا۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان کے زمانہ میں کوئی غیر مسلم باقی ہی نہ رہے گا۔ لہٰذا جزیہ موقوف ہوجائے گا۔ مرزائیو! یہی تمہارا پیغمبر ہے جو ایسی جاہلانہ اور ابلہانہ باتیں کرتا ہے۔ ۲… ’’عن جابر قال قال رسول اﷲﷺ لا تزال طائفۃ من