احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۶۰… تناسخ ۱؎ ماننے کی صورت میں (کیونکہ اگر قیامت موقوف ہوگئی تو تناسخ کا قائل ہونا ضروری ہے) تمہارا رہنما قرآن ہوگا یا وید۔ ۶۱… اگر وید ہوگا۔ کیونکہ یہی تناسخ کی تعلیم دیتا ہے تو قرآن شریف کو مکمل کتاب مانوگے یا ناقص۔ ہر دو کی کیا وجوہ ہیں؟ ۶۲… اگر تیسری صورت پیش کروکہ اﷲتعالیٰ تمام لوگوں کو خود بخود ایک راستہ کی طرف پھیر دے گا تو اس آیۃ کا کیا مطلب سمجھوگے۔ ’’ولو شاء ربک لجعل الناس امۃ واحدۃ ولایزالون مختلفین (ہود)‘‘ ۶۳… اگر ثابت کرنے کی کوشش کروگے تو واقعات صحیحہ سے ثابت کرنے پڑے گا کہ مخلوق کو خود بخود ایک راستہ پر چلانا قدیم سے سنت ۲؎ الٰہی ہے۔ ۶۴… اگر یہ واقعی سنت رہی ہے تو ۱۹۱۰ء میں اس کا ظہور کیوں نہ ہوا۔ جب کہ گروہی اختلاف سے نیچے اتر کر شخصی اختلافات اس درجہ پر تھے کہ الامان والحفیظ۔ ایک ہی فرقے کے ایک ہی مذہب کے دو پیرو اتنا اختلاف رکھتے تھے کہ دیکھنے والا باور نہیں کرسکتا کہ ایک نوع یا ایک صنف کے دو فرد ہیں۔ (اہل حدیث ۱۸؍مارچ ۱۹۱۰ئ) ۱؎ تناسخ کا قائل خود تمہارا مرزاقادیانی تھا جو اپنے کو بہت لوگوں کا بروز کہتا تھا۔ حتیٰ کہ اپنے کو کرشن بھی کہتا تھا اور خواجہ کمال الدین کرشن کے اس مقولہ کو ؎ کہ چون تیرہ از ظلم گردوبسے نمائیم خوردرا بشکل کسے کا مصداق بھی کہتے ہیں۔ ۲؎ سنت الٰہی کی کوئی کتاب یعنی ایسی کتاب جس میں سنت الٰہی تمام وکمال بیان کی گئی ہو۔ پیش کرو۔ اس کے بعد کسی چیز کو خلاف سنت کہنا زیبا ہے اور اگر آپ اسی طرح کی سنت پر چلیں گے تو پھر قیامت اور قیامت کے تمام عجیب اور انوکھے واقعات خلاف سنت قرار پاکر ناممکن ہوجائیںگے۔ لیجئے آپ بھی کیا یاد کیجئے گا۔ میں قرآن مجید سے ثابت کئے دیتا ہوں۔ آدمیوں کا مسلمان ہوجانا اﷲتعالیٰ کی سنت قدیمہ ہے۔ ’’کان الناس امۃ واحدۃ‘‘ یعنی شروع میں سب لوگ ایک ہی دین پر تھے۔ پس جب شروع میں سب مسلمان تھے تو آخر میں ایسا ہوجانا بالکل مطابق فطرت ہے۔ اوّل آخر نسبتی ست۔