احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۶۵… اس صورت میں جب کہ اختلاف کا یہ حال تھا تو آپ کے پاس اس کا کیا جواب ہے۔ ’’کثرت الاختلاف فی شئے دلیل کذبہا‘‘ یعنی کسی شے میں اختلاف کی کثرت اس شے کے جھوٹا ہونے کی دلیل ہے۔ ۶۶… پھر بتاؤ کہ آپ لوگ اس اختلاف کے ہوتے ہوئے بموجب آیت ’’ان الذین فرقوا دینہم وکانوا شیعا لست منہم فی شئے‘‘ مسلمان ہیں۔ ۶۷… اگر ہیں تو پھر آپ درست کہتے ہیں یا اﷲتعالیٰ؟ ۶۸… اگر اﷲتعالیٰ کا قول صحیح ہے تو آپ مسلمان ہیں یا نہیں۔ ۶۹… اور اگر آپ کا قول صحیح ہے تو قول الٰہی درست ہے یا نہیں۔ ۷۰… ہر دو اقوال میں سے کون سا قول صحیح ہے۔ ۷۱… اگر قول الٰہی صحیح ہے۔ جیسا کہ یقینا صحیح ہے تو آپ کے اس مسلمان ہونے کے کیا دلائل ہیں۔ ۷۲… اور اگر قول الٰہی صحیح نہیں تو کیوں؟ یا تو جلدی جواب دیجئے یا میری طرح از سرنو ۱؎ مسلمان ہوجائیے۔ سچ ہے ؎ چوداں خسروی آغاز کردند مسلمان را مسلمان باز کردند میاں اﷲ دتہ صاحب آپ کے قابل قدر بہتر مطالبات سب تمام ہوگئے۔ جن کی بنیاد محض آپ کے اس وہمی واختراعی بات پر تھی کہ مسیح علیہ السلام کا نزول بلکہ ان کی پہلی آمد بھی بائبل کے خلاف ہے اور یہودی بائبل سے کسی طرح نہ ہٹیںگے۔ بلکہ بعض مطالبات تو آپ نے اپنی خوش فہمی سے خود اپنے ہی اوپر وارد کر لئے ہیں۔ لیکن اب ہم آپ کو قسم دلاتے ہیں۔ آپ کے اس خانہ ساز پیغمبر کی جس نے آپ کو یہ رشک یہودیت تعلیم دی اور قسم دلاتے ہیں۔ اس کی شکم سازوحیوں کی اور قسم دلاتے ہیں آپ کے اس فرضی خیالی خدا کی جس کی وحیاں آپ کے مرزاقادیانی پر اترتی تھیں کہ اب ہمارے مطالبات پر توجہ کیجئے۔ ۱؎ الحمدﷲ تم نے اقرار کرلیا کہ تمہارا فرضی اسلام ایک نیا اسلام ہے۔ وہ اسلام نہیں ہے جو صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور تمام مسلمین کا اب تک رہا ہے اور معلوم ہوا کہ تمہارا مقولہ بھی تمام سلف صالحین کی بابت وہی ہے جو کفار ومنافقین کا اصحاب نبی علیہ السلام کی بابت تھا کہ ’’انؤ من کما اٰمن السفہا‘‘