احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
آپ احادیث اور قرآن شریف کے کن کن مقامات سے تطبیق ۱؎ کردیںگے۔ ۲۴… بفرض محال اگر ایلیاہ آجائے تو یہودیوں کی کتابوں میں جو مسیح اور وہ نبی کی پیش گوئی ہے وہ کہاں سے تشریف لائیںگے۔ ۲۵… اگر آئیںگے تو آپ کے پاس مسلمان ہونے کی حیثیت سے کیا دلائل ہیں۔ ۲۶… اگر نہیں آئیںگے جیسا کہ یقینا نہیں آئیںگے تو یہود مسلمان کیسے ہوںگے؟ کیونکہ وہ تو پہلے ایلیاہ پھر مسیح پھر وہ نبی کے منتظر ہیں۔ ۲۷… اگر وہ نبی نہ آیا تو مسیح کی آمد ثانی غلط کہے یا صحیح جب کہ مسیح کی آمد ثانی وہ نبی کے بعد ہے۔ ۲۸… اگر بفرض محال مسیح کی آمد ثانی ہو بھی جائے تو وہ وہی پرانا مسیح ہوگا یا کوئی دوسرا۔ ۲۹… اگر وہی دوہزار برس کا پرانا مسیح ہوگا تو علاوہ وہ حواس درست نہ ہونے کے قابل قبول ہوگا یا نہیں؟ کیونکہ یہودی ازروئے طالمود دو مسیحوں کے منتظر ہیں۔ جن میں سے ہر ایک نیا ہے۔ ۳۰… پرانا مسیح ہونے کی صورت میں یہود طالمود کی اس پیش گوئی کا کیا مطلب سمجھیںگے۔ ۳۱… یہودی مسیح کے آسمان سے آنے کے قطعاً قائل نہیں۔ اس صورت میں وہ پرانے مسیح کو کس طرح مانیںگے؟ ۳۲… اگر پرانا مسیح ہو تو یہودی نہیں مانیںگے اور اگر نیا ہو تو تم نہیں مانوگے۔ اس گورکھ دھندے کو کون سلجھائے ۲؎گا۔ ۳۳… جو بھی سلجھائے گا اس کا نام بمقام ولدیت، سکونت، کسی معتبر کتاب سے پیش کرو۔ ۳۴… بتاؤ وہ طالمود کی تردید کرے گا یا قرآن شریف اور احادیث کی۔ ۳۵… اگر احادیث کی کرے گا تو کوئی سند پیش کرو کہ ایک وہ وقت آئے گا کہ ایک ثالث کے ذریعے نبوی پیش گوئیاں ردی میں پھینک دی جائیںگی اور طالمود کو ترجیح دی جائے گی۔ ۳۶… اگر بقول تمہارے اہل کتاب مسیح کو مان لیں تو ’’فاغوینا بینہم العداوۃ والبغضائ‘‘ ۱؎ نمبر۱۷ سے یہاں تک کے سوالات کی بناء اس پر ہے کہ مسیح علیہ السلام یہودیوں کے نہ ماننے سے واپس چلے جائیں۔ حالانکہ یہ سب تمہارا طبع زاد ہے۔ قرآن وحدیث ناطق ہے کہ یہودی سب ایمان لے آئیںگے۔ ۲؎ اس گورکھ دھندے کی بناء اس پر ہے کہ بائبل غیر محرف ہو اور بحوالہ بائبل جو مضامین تم بیان کرتے ہو وہ بھی صحیح ہوں۔ لہٰذا اس کے سلجھانے نہ سلجھانے کے ذمہ دار تم خود ہو۔