احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اب میں عرض کرتا ہوں کہ جس وقت یہودنا مسعود یہ سوالات حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کریںگے تو: ۱… مسیح علیہ السلام کیا جواب ۱؎ دیںگے۔ ۲… اگر نہیں دیںگے۔ جیسا کہ یقینا ۲؎ نہیں دیںگے تو کیا واپس تشریف لے جائیںگے۔ ۳… اگر واپس تشریف لے جائیںگے تو کیا فرشتوں کے کندھوں پر یاکسی غبارہ اور ہوائی جہاز میں۔ ۴… اس ناکام واپسی کے بعد از نزول کی خبر قرآن شریف اور احادیث کے کن کن مقامات سے ثابت ہے۔ ۵… اور اگر بفرض محال وہ آسمان پر واپس چلے بھی جائیں تو کیا کسی کنواری (نعوذ باﷲ کس قدر فحش گستاخی ہے) کو بھی ہمراہ لے جائیںگے یا یہیں کسی دوشیزہ کے حلق میں گھس جائیںگے۔ ۶… اور اگر گھسیںگے تو ہوا بن کر یا کسی اور طریق سے۔ کیونکہ یہودیوں کے نزدیک مسیح علیہ السلام کا کنواری کے پیش سے نکلنا مقدر ہوچکا ہے۔ ۷… یہ کنواری کون ہوگی۔ اس کی ولدیت قومیت سکونت قرآن کریم اور احادیث سے کہاں بیان کی ہے۔ ۸… اور اگر کہو کہ آمد مسیح بہرکیف نزول ایلیاہ کے بعد ہے۔ وہ دو الگ الگ مسیحیوں کے وجود کے قائل ہیں اور دنوں کی آمد بعد از نزول ایلیاہ ہے۔ پس کہو کہ مسیح ایلیاہ کو جاکر بھیجیںگے یا نہیں۔ ۹… اگر بھیجیں گے تو آپ بھی ان کی اتباع کریںگے یا نہیں۔ ۱۰… اور اگر کروگے تو مسیح اور محمدﷺ اور انجیل اور قرآن پر آپ کا ایمان ہوگا یا نہیں۔ ۱؎ حواشی سابقہ میں ہم بتاچکے ہیں کہ یہودی ایسے لاطائل ان سے کر ہی نہ سکیںگے۔ کیونکہ ان کو بائبل کا محرف وغیر معتبر ہونا تسلیم ہے اور پھر تسلیم کرنا پڑے ا اور اگر تمہارا جیساکرے بھی تو حضرت مسیح علیہ السلام کو تکلف فرمانے کی حاجت نہیں۔ انشاء اﷲ تعالیٰ ہم لوگ بائبل کا محرف ہونا ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔ ۲؎ یہ خوب کہی مسیح علیہ السلام کو بھی تم نے مرزا سمجھا ہے۔ نبوت ورسالت کوئی کھیل نہیں ہے۔ تمہارا ایمان کسی سچے نبی پر ہوتا تو تم کو شان نبوت معلوم ہوتی۔