احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
آپ کے لئے کنواری کے پیش سے نکلنا مقدر ہوچکا ہے اور اگر کہو کہ میں وہی مسیح ہوں جو اب سے ۱۹۲۱ء برس پہلے مریم دوشیزہ کے پیٹ سے نکلا تھا تو یہ تمہاری اپنی غلطی ہے کہ ایلیاہ کے آنے سے پہلے ہی نکل آئے اور اب بھی آنے میں جلدی کی۔ لہٰذا تم کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ کیا ہم سلاطین اور یسعیاہ اور ملا کی نبی کی کتابوں کو جلا ۱؎ دیں۔ نیز بتاؤ کہ آمد اولیٰ میں اگر تم ہی مریم کے پیٹ سے نکلے تھے تو تمہارے لئے میکہ نبی نے اپنی کتب کے باب۶ میں یسعیاہ نے باب۴ درس دوم میں اور یرمیاہ باب۲ درس۵ میں تجھے اقبال مند عادل بادشاہ لکھا ہے۔ اس لحاظ سے بھی آپ آمد اولیٰ میں قابل قبول ۲؎ نہ تھے۔ لہٰذا آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ آپ براہ نوازش تشریف لے جائیے کہ خیر اسی میں ہے۔ ورنہ ابھی صلیب پر کھینچ دیںگے اور تم پڑے ایلی ایلی لما سبقتنی پکاروگے۔ آپ جائیے اور ایلیاہ کو بھیجئے تا وہ آپ کا راستہ صاف کرے۔ بعد میں کسی کنواری کے پیٹ میں سے ہوکر آئیے اور زمین میں سے برآمد ہوجائیے۔ تب کہیں جاکر آپ قابل قبول ہوںگے۔ ایسے اناپ شناپ دعاوی اور بے موقع دیدار دینے سے کام نہیں بنے گا۔ ہاں سبب سے تشریف لائے ہوئے ہیں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ ۳؎ اعظم ہونے کے دعویدار ہیں۔ لہٰذا ہمیں طالمود کی اس پیش گوئی کا مطلب بھی سمجھاتے جائیے۔ جس میں دو مسیحوں کا جداگانہ ذکر ہے۔ پس اگر آپ پرانے مسیح ہیں تو بھی قابل قبول نہیں۔ کیونکہ دوسرے مسیح کا وجود ہی الگ ہے اور اگر نئے ہو یعنی پہلے مسیح تم ہی ہو تو پھر تمہارا کنواری کے پیٹ سے برآمد ہونا ضروری ہے اور تم آسمان پر سے ہو۔ خواری کرتے ہوئے آئے ہو۔ ۱؎ بیشک یہ کتابیں اگر بالفرض محرف بھی نہ ہوتیں تو حضرت خاتم الانبیائﷺ کی تشریف آوری کے بعد بیکار تھیں۔ جس کی شان یہ ہے کہ: ’’لوکان موسیٰ حیا لما وسعہ الا اتباعی‘‘ یعنی موسیٰ بھی زندہ ہوتے تو ان کو سوا میری پیروی کے چارہ کار نہ ہوتا۔ ۲؎ چلئے اب تو صاف معلوم ہوگیا کہ یہودی انکار مسیح علیہ السلام میں بے قصور ہیں۔ کیونکہ آمد اولیٰ میں بھی ازروئے بائبل قابل قبول نہ تھے اور چونکہ مرزائی بھی بتعلیم مرزا بائبل پر ایمان رکھتے ہیں۔ لہٰذا مرزائی بھی مسیح علیہ السلام کے آمد اولیٰ کے منکر ٹھہرے۔ اب تو مرزاقادیانی کی یہودیت بالکل آشکارا ہوگئی۔ ۳؎ اے یہودیوں کے وکیل اگر تو سچا ہے تو حضرت مسیح کا مدعی خلافت موسویٰ ہونا قرآن شریف یا حدیث سے ثابت کر۔ نعوذ باﷲ وہ مستقل پیغمبر تھے۔ حضرت موسیٰ کے خلیفہ مگر یہودیوں کو قرآن وحدیث سے کیا واسطہ؟