احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
السلام بقول آپ کے آسمان سے تشریف لے آئیں تو یہودی تو یقینا ۱؎ نہیں مانیںگے۔ کیونکہ وہ اب تک الیاس کا انتظار کر رہے ہیں اور سخت مضطر ہیں کہ دیکھیں وہ کب آسمان سے اترے۔ اب اگر مسیح آسمان سے اتریں تو انکو نصف النہار کی طرح یقین ہو جائے گا کہ ایلیاہ یقینا یقینا آسمان ہی پر گیا ہے اور عنقریب آئے گا۔ کیونکہ مسیح جو آسمان پر سے آگیا ہے۔ اب اگر یہودیوں نے وہی سلاطین کی پیش گوئی پیش کی کہ تم کو تو ایلیاہ کے بعد آنا تھا۔ پہلے کیوں آگئے تو وہ کیا جواب دیںگے۔ نیز اگر کہیں کہ تمہاری بابت تو یسعیاہ نبی نے اپنی کتاب کے باب۷ درس۱۷ میں یوں پیشین گوئی کی تھی کہ: ’’ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بچہ جنے گی اور اس کا نام عمانوئیل رکھے گی۔‘‘ آپ بجائے کنواری کے پیٹ سے نکلنے کے آسمان سے کیسے تشریف آور ہوئے۔ اب اگر مسیح علیہ السلام اپنی آمد اولیٰ کا ذکر کریں تو ان کا آمد ایلیاہ کا سوال ۲؎ بحال ہے۔ اب بتاؤ مسیح علیہ السلام یہودیوں کو کیا جواب دیںگے۔ آخر وہ بھی دماغ ۳؎ رکھتے ہیں اور ان میں عقل بھی ہے۔ قصہ مختصر اب میں پوچھتا ہوں کہ مسیح علیہ السلام یہودیوں سے کس طرح جان چھڑائیںگے اور اگر یہودیوں نے کہا کہ جائیے آپ واپس تشریف لے جائیے اور براہ نوازش ایلیاہ کو بھیجئے۔ کیونکہ سلاطین سے ثابت ہے کہ وہ بھی آسمان پر ہے اور اگر تم خود آسمان سے آگئے ہو تو وہ کیوں نہیںآسکتا۔ لہٰذا اب آپ جائیے اور انہیں بھیج دیجئے۔ بعد میں اپ اپنے وقت پر تشریف لائیے۔ لیکن یاد رکھئے آپ کی نسبت یسعیاہ نبی کی پیش گوئی ہے کہ وہ کنواری کے پیٹ سے پیدا ہوگا۔ لہٰذا اگرآپ آسمان سے آئیںگے تو تب بھی قابل قبول نہ ہوںگے۔ کیونکہ ۱؎ یہودی یقینا یقینا مان جائیںگے کہ ان کا عقیدہ نزول الیاس علیہ السلام کا غلط تھا اور ان کی بائبل محرف تھی۔ ۲؎ آمد ایلیاہ کا سوال یہودی ہرگز نہ کریںگے۔ کیونکہ ان کو بائبل کے محرف ہونے کا یقین ہوجائے گا اور بالفرض تمہارا جیسا کوئی یہودی یہ سوال بھی کرے تو مسیح علیہ السلام جواب دیںگے کہ اے بے حیا تو بائبل کا حوالہ میرے سامنے دیتا ہے۔ جس کا محرف ہونا علمائے اسلام نے ایسے زبردست دلائل سے ثابت کردیا تھا کہ تیرے اسلاف سب مبہوت ہوگئے تھے تو اس جواب سے وہ یہودی کس طرح جان چھڑائے گا۔ ۳؎ یہاں سے لے کر بہت دور تک مکرر اور فضول باتوں کے علاوہ خدا کے نبی اولوالعزم حضرت مسیح علیہ السلام کی توہین کی گئی ہے۔ جس کے جواب میں ہم بھی کہیںگے کہ جزاک اﷲ جزاء وافیاً!