احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
’’برادران اسلام! قادیان سے ایک چیلنج موسومہ ’’خاتمہ مسیح آسمانی‘‘ میرے نام رجسٹری ہوکر آیا ہے اور ساتھ ہی لکھا ہے کہ اس کا جواب ۳۱؍جنوری ۱۹۲۲ء تک دو۔ چیلنج کیا ہے ایک ذخیرہ خرافات اور ہفوات الجاہلین اور سراسر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہتک اور بے حرمتی ہے۔ میاں اﷲ دتہ صاحب کا دعویٰ تو یہ ہے کہ حیات مسیح کی تردید کر کے وفات مسیح ثابت کروںگا اور خاکسار کے دلائل کا (جو پہلے انجیل اور پھر قرآن اور احادیث نبوی سے پیش کئے گئے تھے) جواب دوںگا۔ مگر میاں اﷲ دتہ صاحب نے میری ایک بات کا بھی جواب نہیں دیا۔ البتہ علمائے اسلام جو کہ جلسہ قادیان میں شامل تھے اور جنہوں نے تقریریں کی تھیں۔ ایک ایک کانام لے کر ہتک آمیز اور خلاف تہذیب الفاظ استعمال کر کے اپنا نامۂ اعمال سیاہ کیا ہے اور ’’من اکرم علماء امتی فاکرمنے ومن اخذل علماء امتی فاخذ لنے‘‘ یعنی جس نے میری امت کے علماء کی عزت کی میری عزت کی اور جس نے ہتک کی میری ہتک کی۔ ارشاد نبی کریمﷺ کی خوب مخالفت کی ہے۔ خاص کر میرے پر بہت ہی دل کی بھڑاس نکالی ہے اور دل کھول کر ہتک آمیز خلاف تہذیب کلمات منہ سے نکالے ہیں اور اصل مضمون زیر بحث حیات ووفات مسیح سے گریز کر کے یہودیانہ طرز ۷۲سوالات من گھڑت ایجاد کر کے جواب طلب کیا ہے اور ایک آیت یا حدیث یا قول سلف صالحین کا بھی پیش نہیں کیا۔ جس میں لکھا ہو کہ حضرت مسیح علیہ السلام پر موت وارد ہوگئی ہے یا خداتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کومار دیا ہے۔ ہاں بالکل جھوٹ بلادلیل لکھ دیا ہے کہ علمائے اسلام حیات مسیح ثابت نہ کرسکے۔ میاں اﷲ دتہ صاحب کو واضح ہوکہ انجمن تائید الاسلام لاہور کی طرف سے ان کے چیلنج کا جواب دیا جائے گا۔ مگر میعاد ۲۱دن کی اس تاریخ سے محسوب ہوگی۔ جس تاریخ کا آپ کا جواب موصول ہوگا۔ مگر پہلے آپ ذیل کے سوالات کا جواب دیں۔ آپ کے جواب آنے پر ہر سوال کا جواب دیا جائے گا۔ ۱… آپ نے ص۸ پر لکھا ہے کہ جس وقت یہود نامسعودیہ سوالات مسیح سے کریںگے تو مسیح کیا جواب دیںگے۔ آپ کے اس تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ سائل یہودی ہے۔ آپ سائل کا مذہب بتادیں۔ ۲… خلیفہ صاحب قادیانی کی اجازت سے یہ چیلنج دیا ہے یا خود بخود۔ ۳…