احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’الحمدﷲ الذی بعث الینا اشرف الرسل خاتم النبیین داعیا الیٰ اقوم السبل بلسان عربی مبین فصلے اﷲ تعالیٰ علیہ وعلیٰ الہ وصحبہ اجمعین وعلیٰ الذین اتبعواہم باحسان الیٰ یوم الدین‘‘ اما بعد! واضح ہو کہ اس زمانہ میں جب کہ تمام باشندگان ہند خصوصاً اہل اسلام چند درچند مصائب میں مبتلا اور نہایت اہم افکار میں مشغول ہیں اور ایک مشترک مقصد نے ہندو اور مسلمانوں کو باہم متفق بنادیا ہے۔ بعض اسلام کا نام لینے والے مگر درحقیقت اسلام کے دشمن اپنی معاندانہ حرکات میں اسی طرح منہمک ہیں جیسا کے تھے۔ ان دشمنان اسلام میں مرزائی صاحبان کا نمبر شاید سب سے اوّل ہے۔ سبحان اﷲ! مسلم وہند وباہم متفق شدند لیکن مرزائیان بااہل اسلام ہنوز جنگ باقی است۔ ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مارچ ۱۹۲۱ء میں جو عظیم الشان جلسہ اہل اسلام کا خاص مقام قادیان میں ہوا اور نامور علمائے ہندوستان نے اس دار الکفر والتکفیر میں کلمہ حق کو بلند کیا۔ کون مرزائی ہے جس کے سینے میں اس کا داغ نہ ہو اور جس کے دل میں اس کا خار حسرت نہ چبھا ہو۔ جلسہ تو بخیروخوبی بڑی شان وشوکت سے ختم ہوگیا اور کسی مرزائی میں حتیٰ کہ مرزاقادیانی کے فرزند ارجمند اور خلیفہ ثانی مرزامحمود میں جرأت نہ ہوئی کہ گھر سے باہر نکلتے اور علمائے اسلام کے مقابلہ میں آتے۔ البتہ جلسہ کے بعد اب اپنے گھروں میں بیٹھ کر زمین آسمان کے قلابے ملارہے ہیں اور رسالے لکھ لکھ کر سفید کو سیاہ اور سیاہ کو سفید بنانے میں مشغول ہیں۔چنانچہ فی الحال ایک رسالہ موسوم بہ ’’خاتمہ مسیح آسمانی‘‘ میاں اﷲ دتہ صاحب قادیانی نے شائع کیا ہے جو اپنا نام اب عمر قادیانی ظاہر کرتے ہیں۔ برعکس نہند نام زنگی کافور۔ اس رسالہ میں اپنے خانہ ساز پیغمبر کی سنت کے مطابق یہ تحدید کی ہے کہ ۳۱؍جنوری تک اگر علمائے اسلام اس کا جواب نہ شائع کریں تو پھر ہمیشہ کے لئے حیات مسیح کے اثبات میں سکوت اختیار کریں۔ چنانچہ پیر بخش صاحب لاہوری سیکرٹری انجمن تائید ۱؎ الاسلام لاہور جو اصلی مخاطب اس رسالہ کے ہیں۔ انہوں نے فی الفور حسب ذیل اعلان اپنے رسالہ تائید الاسلام بابت ماہ جنوری میں شائع کردیا ہے۔ ۱؎ انجمن تائید الاسلام سے کئی رسالے اثبات حیات مسیح علیہ السلام میں اور کئی رسالے رد وفات مسیح علیہ السلام میں اور کئی ان کے رفع کے ثبوت میں کئی ان کے نزول کے بیان میں شائع ہوچکے ہیں۔ اﷲدتہ صاحب نے کسی کا جواب نہ دیا۔ صرف ان کی تقریر قادیان کا جواب دینا چہ معنی۔