احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جناب اکمل صاحب، سید سرور شاہ صاحب، میر قاسم علی صاحب وغیرہم کے مشورہ سے یہ ۷۲سوالات کئے ہیں۔ ۴… جوابات یہودیوں کی کتاب سے دئیے جائیں یا مسلمانوں کی کتابوں سے۔ جواب کا منتظر پیر بخش سیکرٹری انجمن تائید الاسلام!‘‘ اس مضمون کے بعد اب کسی کو حاجت میاں اﷲ دتہ کے رسالہ کا جواب لکھنے کی نہ تھی۔ مگر چونکہ حضرت اقدس مخدوم ومطاع مسلمین جناب مولانا سید محمد علی صاحب مونگیری دامت برکاتہم وعمت کو بھی مخاطب بنایا گیا ہے۔ اس لئے خانقاہ دین پناہ رحمانی سے ایک رسالہ بنام ’’رسائل لاثانی‘‘ شائع کردیا گیا۔ جس میں علاوہ دوسری مفید اور کارآمد باتوں کے ان چودہ کتب ورسائل کے نام مع مختصر کیفیت درج کی گئی ہیں۔ جو علمائے اسلام کی طرف سے حیات مسیح علیہ السلام کے ثبوت میں شائع ہوچکے ہیں۔ جن کے جواب سے تمام مرزائی عاجز وساکت ہیں۔ ان میں بعض کتب وہ ہیں جو خود مرزاغلام احمد قادیانی کی زندگی میں شائع ہوئیں اور وہ ان کا جواب نہ دے سکے۔ بعض کتب وہ ہیں جو ان کے خلیفہ اوّل حکیم نورالدین قادیانی کے وقت میں شائع ہوئیں اور وہ بھی ان کے جواب سے قاصر رہے۔ حق تو یہ ہے کہ اب مسئلہ حیات ووفات مسیح علیہ السلام پر لب کشائی مرزائیوں کے لئے بالکل خلاف حیا وانصاف تھے۔ تاوقتیکہ وہ ان چودہ کتب کا جواب نہ دے لیں۔ جن میں زبردست براہین ودلائل آیات قرآنیہ واحادیث نبویہ سے حیات مسیح علیہ السلام ثابت کی گئی ہے اور مرزاقادیانی اور مرزائیوں نے جس قدر دلائل وفات مسیح علیہ السلام کے متعلق پیش کئے تھے سب کا شافی وکافی جواب دے کر روز روشن کی طرح دکھادیا گیا ہے کہ حیات مسیح علیہ السلام کا منکر نہ صرف اجماع قطعی کا مخالف بلکہ درحقیقت خدا اور خدا کے رسول خاتم الانبیائﷺ کا مکذب ہے۔ رسائل لاثانی میں سو سے زائد ان کتب ورسائل کا بھی ذکر کیاگیا ہے۔ جن میں مرزائیوں کے خانہ ساز پیغمبر مرزاغلام احمد قادیانی کا کذاب ودجال ہونا اور خود اسی کے قول سے اس کا بد سے بدتر ہونا ثابت کیا گیا ہے اور ان کتب کا بھی کوئی مرزائی باوجود ایں ہمہ مشق یا وہ گوئی جواب نہیں دے سکا۔ مرزائیوں کو شرم کرنا چاہئے۔ اب وہ کس منہ سے مسلمانوں کے سامنے یہ لاف وگزاف بکتے ہیں۔ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ الغرض! اب اس رسالہ نوزائد کی طرف توجہ کرنے کی بالکل حاجت نہ تھی۔ کیونکہ جواب کافی بلکہ اکفٰی ہوچکا تھا۔ لیکن محض اس خیال سے کہ ناواقفوں کو یہ کہہ کر بہکایا جائے کہ ہمارے بہتر مطالبات کا جواب نہ دیا گیا۔ یہ رسالہ ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔ جس میں ایک نکتہ ہے اور دو لطیفہ اور ایک خاتمہ۔