احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
تیری موت چاہتا ہے وہ خود تیری آنکھوں کے روبرو اصحاب فیل کی طرح نابود اور تباہ ہوگا۔ تیرے مخالفوں کا اخزا اور افنا تیرے ہی ہاتھ سے مقدر تھا۔‘‘ راقم… کہنے کو تو ایک پیشین گوئی ہے۔ مگر درحقیقت یہ چار پیشین گوئیوں کا مجموعہ خود یہ ایک پیشین گوئی ہے۔ ناظرین ملاحظہ کریں۔ ۱… تیری عمر بڑھادوںگا۔ ۲… ان سب کو جھوٹا کروںگا۔ ۳… دشمن تیرے سامنے نابود اور تباہ ہوگا۔ ۴… تیرے دشمن کی ہلاکت تیرے ہاتھ سے مقدر تھی۔ اب ہمارے دوست مولوی صاحب جواب دیویں کہ مطابق الہام کے مرزاقادیانی کی عمر بڑھائی گئی؟ اگر بڑھائی گئی تو کتنی؟ اور ڈاکٹر عبدالحکیم خان اس پیشین گوئی کے مطابق جھوٹے ہوئے یا مرزاقادیانی؟ ڈاکٹر عبدالحکیم خان مثل اصحاب فیل نابود اور تباہ ہوئے یا کوئی دوسرا؟ یا خود بدولت؟ عبدالحکیم خان کی ہلاکت یا اخزاء مرزا قادیانی کے ہاتھ سے جو مقدر تھی وہ پوری ہوگئی؟ یا برعکس مرزاقادیانی ہی اندر میعاد مقررہ عبدالحکیم کے چل بسے۔ جواب ذرا متانت اور شائستگی سے سمجھ بوجھ کر عنایت فرمائیے اور تین مہینے کی کامل مہلت آپ کو دی جاتی ہے۔ نمبر:۸… اب تحریر ڈاکٹر عبدالحکیم خان مرقومہ ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء جس میں مرزاقادیانی کے مرنے کی پیشین گوئی ڈاکٹر صاحب نے کی تھی مرزاقادیانی نے ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء میں مفصلہ ذیل اشتہار دیا کہ: ’’میں سلامتی کا شاہزادہ ہوں۔ کوئی مجھ پر غالب نہیں آسکتا۔ بلکہ خود عبدالحکیم خان میرے سامنے آسمانی عذاب سے ہلاک ہو جائے گا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۵۹) راقم… اب میرے معزز دوست مولوی عبدالماجد قادیانی فرماویں کہ مطابق الہام مرزاقادیانی کے ڈاکٹر صاحب ہلاک ہوگئے یا خود بدولت اندر میعاد مقررہ ڈاکٹر صاحب کے ہلاک ہوئے اور ہمارے عزیز مولوی عبدالمجید سلمہ صرف اس امر پر غور کریں کہ ڈاکٹر صاحب نہ مدعی مجددیت نہ دعویٰ دار نبوت صرف الہام کے مدعی ہیں۔ مگر ان کی پیشین گوئی مرزاقادیانی کے مقابلہ میں کیسی سچی ہوئی اور مرزاقادیانی کی پیشین گوئی ان کے مقابلہ میں کیسی صریح غلط ثابت ہوئی۔ جس سے مرزاقادیانی اپنے اقرار اور اپنے الہام کے رو سے کاذب ٹھہرے۔ سخت افسوس