احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہے کہ ان صریح واقعات کے بعد بھی حضرات مرزائی پیشین گوئی کو معیار صداقت سمجھتے ہیں اور ڈاکٹر صاحب کو کاذب اور مرزاقادیانی کو صادق مان رہے ہیں۔ بریں عقل ودانش بباید گریست نمبر:۹… اسی اشتہار میں مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ شریر ۱؎ مفتری کے سامنے صادق ۲؎ اور مصلح فنا ہو جائے۔‘‘ راقم… مولوی صاحب براہ دیانت فرماویں کہ جیسا مرزاقادیانی کاالہام تھا ویسا ہی وقوع میں آیا یا اس کے بالکل برعکس یعنی شریر اور مفتری عبدالحکیم خان کے سامنے صادق اور مصلح مرزاقادیانی تاریخ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے اور فنا ہوگئے۔ اب فرمائیے کہ صادق اور مصلح کون ہوا۔ نمبر:۱۰… اسی اشتہار میں مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’یہ کبھی نہیں ہوگا کہ میں ایسی ذلت اور لعنت کی موت سے مروں کہ عبدالحکیم خان کی پیشین گوئی کی میعاد میں ہلاک ہو جاؤں۔ (مگر خدا کے فضل سے ہوا تو ایسا ہی مشیت سے کیا زور ہے)‘‘ راقم… خود ہمارے مولوی صاحب اور دیگر حضرات جماعت مرزائیہ اس الہام کی شدت وثوق اور تاکید مؤکد پر ایک نظر ڈال کر ارشاد فرمائیں کہ مرزاقادیانی کا یہ الہام درست نکلا یا بالکل غلط ثابت ہوا۔ مشیت ایزدی نے الہام مرزاقادیانی کے خلاف دنیا پر ظاہر کردیا کہ خود بقول جناب مرزاقادیانی جس ذلت اور لعنت کی موت سے اپنا مرنا تنفر اور حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ اسی میں اس جہان سے کوچ فرمایا اور ذلت کی موت سے اس جہان سے سفر کیا۔ جس کو انہوں نے جھوٹے کا نشان قرار دیا تھا۔ کیا کوئی مثال ایسی شدید اور مؤکد الہام کے وقوع میں نہ آنے کی ابتدائے آفرنیش عالم سے تاایندم مل سکتی ہے۔ ہرگز نہیں۔ واﷲ ہرگز نہیں۔ ثم باﷲ ہرگز نہیں۔ کیا ممکن ہے کہ کوئی برگزیدہ رسول ایسی پختگی سے خبردے اور باربار مختلف عنوان سے بیان کرے اور پھر وہ خبر جھوٹی نکلے؟ یہ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ یہ ہے فیصلۂ آسمانی جس نے مرزاقادیانی کی حالت کو ظاہر کر دیا۔ بہی خواہ مسلمانان عزیز من اس میں خوب غور کرو اور اچھی طرح سمجھو۔ محمد عبدالرحمن قادری مجددی عظیم آبادی! ۱؎ شریر اور مفتری سے غرض مرزاقادیانی کی ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب تھے اور الہامی شان تشدد کو لحاظ کریں کہ کبھی یہ نہیں ہوسکتا۔ ۲؎ اور صادق اور مصلح سے اشارہ مرزاقادیانی کا اپنی طرف تھا۔