احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اب میں ناظرین! کو اس طرف متوجہ کرتا ہوں کہ ہمارے عزیز نے ابتدائے خط میں لکھا ہے کہ جو کچھ اس خط میں ہم لکھیں گے وہ اس طویل خط کا نمونہ ہے۔ جس میں شبہات کا اظہار کیاگیا ہے اور پھر آخر میں اس سے زیادہ تصریح کرتے ہیں اور جو اعتراضات اس خط میں کئے ہیں۔ انہیں مشتے نمونہ از خروارے بتاتے ہیں۔ اب ہم عزیز ممدوح کی حق طلبی اور خیرخواہی سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس طویل خط کو خود شائع کریںگے۔ اگر مولوی عبدالماجد صاحب کی صحبت سے اور ان کی تعلیم سے ان کی دلی سچائی اور حق طلبی زائل نہ ہوگی۔ (خدائے تعالیٰ ایسا نہ کرے) میرا خیال ہے کہ میرے عزیز کے شبہات کثیرہ میں ذیل کے شبہات بھی ضرور ہوںگے۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ چھ نمبر تو انہوں نے اپنے قلم سے لکھے ہیں۔ چار میرے قلم سے لکھے جائیں اور پورے دس کی نصاب ہو جائے اور تلک عشرۃ کاملۃ کا پورا مصداق ہو جائے وہ شبہات حسب ذیل ہیں۔ نمبر:۷… (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۵۸) میں مرزاقادیانی نے ۵؍نومبر ۱۹۰۷ء کو (یعنی اپنے مرنے سے سات مہینے اکیس روز قبل) ڈاکٹر عبدالحکیم خان اور اپنے دوسرے مخالفین کے نسبت ایک طویل الہامی اشتہار شائع کیا۔ جس کا نام تبصرہ رکھا اور اپنی جماعت کو حکم دیا کہ اس پیشین گوئی کو خوب ۱؎ شائع کریں۔ چنانچہ ان کے مریدین نے بھی بموجب حکم مرزاقادیانی کے اچھی طرح سے شائع کی۔ اس الہام کی تفصیل ذیل میں بلفظہ کی جاتی ہے۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۱) ’’اپنے دشمن سے کہہ دے کہ خدا تجھ سے مواخذہ لے گا۔ میں تیری عمر بڑھادوںگا۔ یعنی دشمن جو کہتا ہے کہ جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں۔ یا ایسا ہی جو دوسرے دشمن پیشین گوئی کرتے ہیں۔ ان سب کو جھوٹا کروںگا اور تیری عمر بڑھادوںگا۔ دشمن جو ۱؎ مرزاقادیانی کو اپنی ان الہامی پیشین گوئیوں پر اس قدر وثوق کامل تھا کہ یہ سب ان کے مرنے سے پہلے ہی ہوکر رہیںگی۔ اس لئے اس کی اشاعت کے لئے تاکیدی فرمان جاری فرمایا تھا۔ مگر خیر سے ہوا کچھ نہیں۔ کبیر داس کی الٹی بانی ہوگئی اور حکیم مومن خان دہلوی کے مصرعہ کے مطابق ہوا۔ چونکہ مصرعہ برجستہ اس جگہ چسپاں ہوگیا۔ اس لئے ربط کے لئے بنظر دلچسپی کے مصرعہ اولیٰ راقم نے بڑھادیا ہے۔ معاف فرمائیے گا۔ مسیحا کا ہوا سب کار الٹا ہم الٹے بات الٹی