احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دونوں فریق میں سے جو عمداً جھوٹ کو اختیار کررہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنا رہا ہے وہ آج سے پندرہ مہینے کے اندر ہاویہ میں گرایا جائے گا۔ بشرطیکہ رجوع الی الحق نہ کرے۔ اب مضمون صاف ہے کہ اگر آتھم رجوع الی الحق نہ کرے گا تو ہاویہ ۱؎ میں گرایا جائے گا۔ یعنی اگر رجوع کرے گا تو ہاویہ کی سزا سے بچ جائے گا۔(خزائن ج۶ص۲۹۲) رجوع الی الحق اور سزا ئے ہاویہ ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے ہیں۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے آتھم کے بھاگے پھرنے اور سراسیمہ ہونے کا نام رجوع الی الحق بھی رکھا ہے اور ہاویہ میں گرنا بھی۔اس جگہ عزیز موصوف مرزا قادیانی پر ایک مزے دار سوال کرتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ رجوع اور ہاویہ کا جمع ہونا تو الہام کے رو سے ناممکن ہے۔ بیچارہ آتھم اگر رجوع کرچکا تو پھر ہاویہ اس پر کہاں سے آگیا یا تو رجوع ہی کرتا یا ہاویہ میں گرتا۔ تاویل جس میں اجتماع ضدین ہے۔ ماینطق عن الہویٰ…الخ۔ والے الہام کے ماتحت ہوکر وحی الٰہی سے ہوا تھا یا نہیں۔ پھر لکھتے ہیں: نمبر:۶… اس آتھم کے متعلق زمانہ کے بعد کشتی نوح میں مرزا قادیانی تحریر فرماتے ہیں ’’پیشین گوئی میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کے رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو وہ (آتھم) مجھ سے پہلے مرگیا۔‘‘ پیشین گوئی میں جو مضمون تھا وہ تو اوپر نمبر۵ میں بیان ہوچکا ہے۔ لیکن کشتی نوح میں جو اس کا خلاصہ درج ہوا ہے وہ بھی غور سے ملاحظہ کیجئے اور انصافاً ۱؎ مرزا قادیانی خود ہی بڑی صفائی سے تشریح فرماتے ہیں کہ: ’’میں اس وقت اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیشین گوئی جھوٹی نکلی یعنی وہ فریق جو خدا کے نزدیک جھوٹ پر ہے۔ وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں۔ ذلیل کیا جائوں، روسیاہ کیا جائوں، وغیرہ وغیرہ! اور میں اﷲ جل شانہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ وہ ضرور ایسا ہی کرے گا۔ یعنی آتھم کو ۱۵ماہ کے اندر ہلاک کرکے ہاویہ میں ڈالے گا۔ ضرور کرے گا۔ ضرور کرے گا۔زمین وآسمان ٹل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی۔‘‘ (جنگ مقدس ص۲۱۰، خزائن ج۶ص۲۹۳) ناظرین! انصاف سے ملاحظہ کریں کہ مرزا قادیانی نے جس الہامی پیشین گوئی کو حلف کرکے پبلک میں دعوے کے ساتھ ظاہر کیا اس کا یہ حال ہے کیا مرزائیوں کے نزدیک کوئی ایسا بھی خدا ہے جو اپنے ایسے رسولوں کو اس طرح ذلیل رسوا کیا کرے۔