احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۱… یہہ الہام مرزاقادیانی کی فضیلت کی دلیل ہے یا نہیں؟ ۲… اگر فضیلت کی دلیل ہے تو حضرت رسول اکرمﷺ (فداہ روحی) کو بھی یہ الہام ہوا تھا یا نہیں۔ اگر نہیں ہوا تھا تو آپ اس فضیلت سے (نعوذ باﷲ) محروم رکھے گئے یا نہیں اور اس طرح پر مرزا قادیانی کو حضرت رسول اکرمﷺ پر فضیلت (اگرچہ جزوی ہی سہی) ہوئی یا نہیں۔ ۳… اگر اس الہام کی کچھ بھی اصلیت تھی یعنی اگر صرف بات ہی بات نہ تھی تو کیوں نہیں مرزا قادیانی نے لفظ کن سے اپنا سب کام کرلیا۔ احمد بیگ اور اس کی ہمشیرہ کے پاس خوشامد اور دھمکی کے خط لکھنے کی زحمت اٹھانے کے بدلے کیوں نہیں ایک کن سے سب کو راضی کرکے شادی کرلی۔ بالفرض اگر غیر سے شادی ہوچکی تھی تو ایک یا دو یا حد تین کن سے سب موانع دور کرسکے تھے اور پھر محمدی بیگم کے ساتھ عقد کرلیتے۔ (سبحان اﷲ! کیسے سچے اعتراضات ہیں۔) ۴… مرزا قادیانی کے الہامات میں یہ ذیل کے فقرے ہیں: ’’اصنع ماشئت‘‘ (خزائن ج۱۷ص۳۵۵) تو جو چاہے کر۔ کیونکہ تو مغفور ہے؟۔ اس کے متعلق سوالات ذیل کا جواب درکار ہے: ۱… کیا اس آزادی کا اجازت دینے والا اﷲ تعالیٰ ہوسکتا ہے؟۔ ۲… کیا اس الہام کے بنا پر شریعت کا روک مرزا قادیانی پر سے اٹھ نہیں گیا تھا؟۔ ۳… کیا ایسے الہام پانے والے کا درجہ اس سے بڑھا ہوا معلوم نہیں ہوتا ہے۔ جس کو حکم ہوتا ہے:۱…فصل لربک۔ ۲…قم فانذر۔ ۳…وثیابک فطہر۔ وغیرہ وغیرہ! (البشریٰ ص۱۰۹) (بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) فضیلت خیال کرنا صحیح نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایسی عظیم الشان فضیلت ہے کہ فضیلت کلی سے اس کا مرتبہ بڑھا ہوا ہے۔ کیونکہ اس الہام کا حاصل یہی ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اپنی قدرت اپنی خدائی مرزاقادیانی کے حوالے کر دی۔ نہایت ظاہر اور یقینی بات ہے کہ یہ صفت اور قدرت خاص خدائے تعالیٰ کی ہے کہ ہر شے اس کے کن کہنے یعنی حکم کرنے سے موجود ہو جائے۔ جب یہ خاص صفت خدائی مرزاقادیانی کو دی گئی اور وہ مراتب عالی تقرب جو اور دوسرے الہامات میں مرزاقادیانی نے بیان کئے ہیں۔ پہلے سے حاصل تھے۔ تو بالیقین فضیلت کلی ثابت ہوئی اور فضیلت کلی بھی معمولی طور سے نہیں بلکہ نہایت ہی عظیم الشان فضیلت جناب رسول اﷲﷺ پر ہوئی۔ میں اس کی زیادہ شرح نہیں کرتا۔ ماسٹر صاحب خود ہی غور کریں۔ ہمارے بعض معزز دوست اس الہام کو آئندہ دعویٰ خدائی کی تمہید کہتے ہیں۔