احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
تھی تو نمبر۱ ثناء ۱؎ اﷲ والا اشتہار وحی الٰہی سے تھا یا نہیں؟ ۲… احمد بیگ ہوشیار پوری اور اس کی ہمشیرہ وغیرہ کو جو خطوط لکھے گئے وہ وحی الٰہی سے تھے یا نہیں۔ اگر وحی الٰہی سے لکھے گئے تو چونکہ ان خطوط کا کوئی نتیجہ نہیں ہوا۔ اس لئے وحی الٰہی نے ایک فعل عبث کیا یانہیں؟ ۳… احمد بیگ کے داماد کی پیشین گوئی کے متعلق اور نکاح آسمانی کے متعلق جتنی تحدی کے الفاظ تھے سب وحی الٰہی سے تھے یا نہیں؟ ۴… دنیاوی امور کے متعلق جو آپ فرمایا کرتے تھے وہ بھی وحی الٰہی سے ہوتے تھے یا صرف دینی امور کی باتیں واضح ہوکہ الزامی جواب بیکار ہوتا ہے۔ تحقیقی جواب ہونا چاہئے۔ نمبر:۳… مرزاقادیانی کا الہام ہے۔ ’’انما امرک اذا اردت شیئا ان یقول لہ کن فیکون‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۹۴) اس کے متعلق ذیل کے سوالات ۲؎ ہیں۔ ۱؎ مولوی ثناء اﷲ والا اشتہار مرزاقادیانی کے دوسرے قول کے بموجب قطعاً الہام سے تھا۔ مولوی نے لدھیانہ کے مناظرہ میں عام مخلوق کے روبرو ثابت کردیا اور ایک غیر مذہب تعلیم یافتہ نے اس کا فیصلہ بھی کردیا۔ اگر طلب حق ہے تو رسالہ فاتح قادیان ملاحظہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ میں کہتا ہوں کہ اگر اس کو مان لیا جائے کہ وہ اشتہار الہامی نہ تھا۔ بلکہ مرزاقادیانی کی عاجزانہ دعاء تھی تو بنظر انصاف مرزاقادیانی کے ان الہامات پر نظر کی جائے جو انہوں نے تقرب الٰہی میں بیان کئے ہیں اور خاص کر قبولیت دعاء کے نسبت ان کا الہام ہے۔ بااینہمہ ان کی ایسی عاجزانہ دعاء قبول نہ ہو۔ جس کی قبولیت اور عدم قبولیت پر مرزاقادیانی نے اپنے صدق وکذب کو منحصر کیا ہے اور قبول نہ ہونے کی تقدیر عام مخلوق کے روبرو مرزاقادیانی اپنے اقرار سے کاذب اور مفتری ٹھہرتے ہیں۔ یہ نہایت تعجب اور حیرت ہی کی بات نہیں ہے۔ بلکہ یہ اشتہار ان الہامات کو غلط بتاتا ہے جو انہوں نے اپنے قرب کی نسبت بیان کئے ہیں۔ خصوصاً وہ الہام جسے ہمارے عزیز نے نمبر۳ میں بیان کیا ہے اور مرزاقادیانی اپنے بیان سے کاذب اور مفتری قرار پاتے ہیں۔ ۲؎ ماشاء اﷲ کس متانت اور غور وفکر بلیغ سے یہ اعتراض کئے گئے ہیں۔ ان اعتراضوں کا کچھ جواب ہوسکتا ہے۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ نہیں ہوسکتا۔ یہ وہ اعتراضات ہیں۔ جو کسی مخالف کے قلم سے نہیں نکلے۔ جزاک اﷲ! یہاں میں اپنے عزیز سے اس قدر کہوںگا کہ اس الہام سے جناب رسول اﷲﷺ پر جزئی فضیلت سمجھنا یعنی تھوڑی سی بات میں (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)